اسلام آباد: اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے۔ یہ رپورٹ وزارت خارجہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عمر فاروق نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ کی جانب سے نامزد وکیل نے عدالت سے کہا کہ ان کی موکلہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں تازہ ترین کوئی اطلاعات نہیں ہیں، کچھ پتا نہیں کہ وہ اب زندہ بھی ہیں۔
اس موقع پر معزز جج نے حکومت سے سوال پوچھا کہ امریکا کیساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا؟ اس کا جواب عدالت میں موجود ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دیا اور کہا کہ امریکی جیل حکام کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا عالمی وبا کا ٹیسٹ کرایا گیا تھا جو منفی آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا میں موجود پاکستان کا قونصل خانہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملات کو دیکھ رہا ہے۔
جج عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے سیکرٹری لیول کے افسر کو عدالت کے روبرو پیش ہو کر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہو سکتی۔ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو غیر سنجیدگی سے نہ لیا جائے، یہ بہت اہم ہے۔
اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔ خیال رہے کہ وزارت خارجہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ذریعے یہ رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کی تھی۔