کینسر اب لاعلاج مرض نہیں مگر اس کا علاج انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ ایک مخصوص اسٹیج پر کوئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔اور انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
کینسر کی متعدد علامات اس مرض کے مختلف مراحل کے سامنے آتی رہتی ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کا ضرورت سے زیادہ استعمال کینسر کا شکار بناسکتا ہے؟
جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
جنک فوڈ کا شوق
اگر تو آپ کو فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس جاکر کھانا جیسے برگر یا پیزا وغیرہ پسند ہے تو یہ عادت کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔ ایریزونا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں پہلی بار بتایا گیا کہ یہ عادت کینسر جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ موٹاپے یا عام وزن کے حامل دونوں افراد کے لیے بڑھا دیتی ہے۔ برگر، پیزا اور چکن نگٹس وغیرہ کینسر کا خطرہ عام وزن کے حامل افراد میں 10 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں۔تحقیق کے دوران خواتین پر توجہ دی گئی تھی مگر محققین کے مطابق اس غذا کا اثر دونوں جنسوں پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف وزن کو کنٹرول رکھنا موٹاپے سے جڑے کینسر کی اقسام سے تحفظ دینے میں کچھ خاص مددگار ثابت نہیں ہوتا۔
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت
اگر تو چینی زیادہ کھانے کے نتیجے میں ذیابیطس جیسے مرض کا خیال پریشان نہیں کرتا تو یہ جان لیں کہ یہ کینسر کی رسولیوں کا خطرہ بھی چار گنا بڑھا دیتا ہے۔ بیلجیئم کی کیتھولائیک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق زیادہ میٹھا کھانا کینسر زدہ خلیات کی تعداد کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ عام خلیات آکسیجن کو جسمانی توانائی کے لیے گلوکوز میں بدلتے ہیں مگر کینسر زدہ خلیات چینی سے حاصل کرتے ہیں اور رسولی کی نشوونما کو انتہائی تیز کردیتے ہیں۔ چینی کا بہت زیادہ استعمال کینسر زدہ خلیات کو کینسر کے مرض کی شکل دے دیتا ہے۔
مصنوعی مٹھاس
ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کا استعمال بھی کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، محققین کے مطابق مصنوعی مٹھاس میں موجود ممکنہ زہریلے اثرات انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور اس حوالے سے تحقیق کی ضرورت ہے۔
پراسیس گوشت
کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق سرخ گوشت کے قتلوں کا زیادہ استعمال امراض قلب سے موت کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ بتایا گیا کہ اس عادت کے نتیجے میں ذیابیطس کا خطرہ 32 فیصد جبکہ کینسر جیسے مرض کا امکان 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ سوگرام گوشت کھانے کو معمول بنالینا مثانے اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ بالترتیب 19 اور 17 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں جبکہ بریسٹ کینسر کا امکان 11 فیصد بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس کی وجہ گوشت کو بہت زیادہ درجہ حرارت میں پکانا ہوسکتا ہے جو ایک کیمیکل heterocyclic amines کی پروڈکشن کا باعث بنتا ہے جو کہ انسانوں میں مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ٹرانس فیٹ
ٹرانس فیٹ سیال تیل کو ٹھوس شکل دینے پر بنتے ہیں جو کہ غذاﺅں کے ذائقے اور استعمال کی مدت کو بڑھاتے ہیں۔ مارجرین، سیریلز، ٹافیوں، بیکری کی مصنوعات، بسکٹوں، چپس اور تلی ہوئی غذاﺅں سمیت متعدد پکوانوں میں یہ پائے جاتے ہیں۔ تاہم ان کا زیادہ استعمال موٹاپے کا خطرہ تو بڑھاتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
الکحل
نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق الکحل کا استعمال سر، گلے، غذائی نالی، جگر، چھاتی اور آنتوں کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق الکحل کا استعمال دیگر جسمانی اعضاءجیسے لبلبے معدے اور مثانے وغیرہ کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی شواہد ناکافی ہیں۔