اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنے کرپشن کیس کے حوالے سے جنرل فیض سے سفارش کی تصدیق کر دی۔ان کا کہنا کہ جنرل فیض نے میرے کیس ختم کرانے میں مدد کی تھی ۔ مدد اس طرح کی تھی کہ عدالت سے کیس چلوائے تھے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیس ختم میرٹ پر ہوئے ہیں۔
ایک انٹرویو میں شوکت ترین نے کہا کہ عمران خان نے مجھے اپریل 2019ء میں پہلے کہا وزارت لے لیں میں نے کہا میں یہ جاب نہیں لوں گا جب تک میرے کیسز ختم نہیں ہوں گے ۔اب میرے کیسز ہیں مجھے کوئی ایفڈ ڈیفڈ چاہیے آپ صرف کورٹ کو کہیں یہ کیس چلالے ۔کورٹ جیسے ہی چلائے گا کیس تو آپ کوپتہ چلے گا یہ خود بخود ہی ختم ہوجائیں گے ۔ صرف یہی میں نے کہا تھا کہ آپ کیس چلوادیں۔
ایک سوال شوکت ترین نے کہا کہ باجوہ صاحب نے آپ کو وزیر خزانہ بنانے سے روکا تھا اور وزیر اعظم سے کہا سر یہ اپنا بینک نہیں چلا سکا یہ معیشت کا بیڑہ غرق کردے گا لیکن عمران خان نہیں مانے۔
شوکت ترین نے کہا کہ یہ بالکل صحیح ہے ہوسکتا ہے لیکن میں ان کو یہ کہوں گا کہ بینک تو میں نے بہت اچھے طریقے سے چلائے حبیب بینک کو تین سال میں نے ٹرن آراؤنڈ کردیا تھا ۔ یونین بینک میں 18 ٹائم میں لوگوں کو پیسے دیدیے تھے اور اگر سلک بینک میں کچھ کوتاہی ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں چلا نہیں سکا اس کی کچھ اور وجوہات تھیں.
انہوں نے کہا کہ کالم میں جو ریمارکس ہیں میں نہیں سمجھتا کہ باجوہ صاحب نے دیئے ہوں گے لیکن اگر دیئے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ کوئی اچھی بات نہیں کی سوچ سمجھ کر بات نہیں کی ۔