لاڑکانہ: سندھ کے شہر لاڑکانہ میں میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی ہاسٹل سے ملنے والی لاش کے معاملے میں ڈی این اے رپورٹ میں انکشاف نے پولیس کو بھی چکرا دیا ہے جس کے بعد تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فارنزک لیب نے طالبہ کی ڈی این اے رپورٹ جاری کردی ،رپورٹ میں ڈاکٹر نوشین کاظمی اور ڈاکٹر نمرتا کے جسم اور کپڑوں سےملنے والے خون کے نمونے میچ کرگئے۔انکشاف ہوا ہے کہ دونوں کیسز میں ملنے والے نمونے ایک ہی شخص کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈی این اے کے لیے ڈاکٹر نوشین شاہ کے جسم،کپڑوں اور گلے میں پھندا لگی ہوئی رسی کے نمونے لیے گئے،جسم اور کپڑوں سے ملنے والے نمونوں کا ایک ڈی این اے ڈاکٹر نمرتا کماری کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے ڈی این اے سے مشابہت رکھتا ہے، مشابہت رکھنے والا ڈی این اے ایک مرد کا ہے جسے مزید جانچ کے لیے محفوظ کردیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ایس ایس پی لاڑکانہ سے سفارش کی گئی ہے کہ گرلز ہوسٹل سے منسلک مرد یا ہوسٹل میں آنا جانا رکھنے والے تمام افراد کے خون کے نمونے لے کر جانچ کے لیے بھجوائے جائیں۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر نوشین شاہ کی نومبر 2021میں چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے گرلز ہاسٹل میں پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش ملی تھی جبکہ ڈاکٹر نمرتا کماری کی لاش 2019 میں آصفہ ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی۔