اسلام آباد: چیئرمین قومی احتساب بیورو نے کہا مقدمات کو قانون کے مطابق ان کے منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے اور نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران انہوں نے کہا ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، لوٹی رقوم کی واپسی، منی لانڈرنگ اور میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے جس کے مثبت نتائج آ رہے ہیں۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 68.88 فیصد ہے جو دیگر انسداد بدعنوانی اداروں سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک بیان میں چئیرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈشیٹ معاہدے سے کوئی تعلق نہیں، یہ معاہدہ 2000ء میں ہوا اور 2003ء میں ختم کر دیا گیا۔ یہ بات انہوں نے نیب خیبر پختونخوا کے دورے کے دوران اجلاس سے خطاب میں کہی تھی۔ اس موقع پر چیئرمین نیب کو ڈی جی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان نے میگا کرپشن مقدمات سے متعلق انھیں بریفنگ دی تھی۔
نیب چیئرمین کو بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ اس وقت 307 شکایات درج ہیں جن میں سے 68 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ 95 انکوائریاں اور 36 انویسٹی گیشنز کی بھی قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ نیب خیبر پختونخوا کے 182 ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں زیر سماعت ہیں۔ صوبائی نیب نے تین سالوں میں 3018 ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔