لاہور :سینٹ الیکشن کے قریب آتے ہی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات میں ا ضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ،ایک طرف لانگ مارچ کا پریشر اور دوسری طرف پاکستان کی دو بڑی جماعتوں کا پہلی دفعہ مل کر سینٹ الیکشن لڑنے کے فیصلے نے حکومت کیلئے نئی مشکلات کھڑی کر دی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پی ڈی ایم تحریک کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ،جس میں دونوں رہنمائوں نے ملک کی سیاسی صورتحال سمیت لانگ مارچ اور سینٹ الیکشن پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،واضح رہے چند روز قبل مولانا فضل الرحمن نے شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری سے بھی رابطہ کیا تھا جس میں حکومت کیخلاف لانگ مارچ اور سینٹ الیکشن اکھٹے لڑنے پر اتفاق کیا گیا تھا ۔
مولانا فضل الرحمن نے نوازشریف کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں دعویٰ کرتےہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے کھلاڑیوں نے کپتان کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار کر دیا ہے اور بہت سے ارکین تحریک انصاف سے راستہ علیحدہ کرنے کیلئے بالکل تیار ہیں ،مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جہاز پر سوار ہونے والوں کی لینڈنگ شروع ہو چکی ہے ۔
انہوں نے کہا یہ وہ ہی جماعت ہے جو ہمیں کرپٹ اور چور کہتے تھے آج ان کے اپنے ممبرا ن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کرپٹ نکل رہے ہیں ،اس موقع پر نواز شریف نے لانگ مارچ کو کامیاب بنانے اور سینٹ الیکشن میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی ،نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کو پارلیمنٹ ہائوس کے اندر اور باہر دونوں طرف ٹف ٹائم دینے کی مکمل تیاری ہے ۔
دوسری جانب پاکستان میں سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں سینیٹ الیکشن 3 مارچ کو ہوں گے ، الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی۔سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 12 سے 13 فروری تک جمع کروائے جا سکیں گے۔