لاہور: پاکستانی خواجہ سرا نایاب علی نے عالمی ایوارڈ ’ دی گالاز‘ اپنے نام کر کے پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ خواجہ سرا نایاب علی پاکستان سے تعلق رکھنے والی وہ پہلی شخصیت ہیں جنہیں آئر لینڈ کے سالانہ ایل جی بی ٹی پلس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
اس ایوارڈ کے لیے امیدواروں کی نامزدگی تین اداروں نے کی تھی جن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، فرنٹ لائن ڈیفینڈرز اور نیشنل ایکس فاؤنڈیشن شامل ہیں۔ ان اداروں کی جانب سے مذکورہ ایوارڈ کے لیے رواں برس پوری دنیا سے چار لوگوں کو نامزد کیا گیا جن کا تعلق برازیل، قازقستان، کرغزستان اور پاکستان سے ہے۔
دی گالاز ایوارڈ کی تقریب آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں منعقد ہوئی جس میں خواجہ سرا نایاب علی کو عالمی اعزاز سے نوازا گیا۔ نایاب کو دی گالاز ایوارڈ خواجہ سراؤں کی بہبود، حقوق، انصاف اور قانون سازی کے لیے کی جانے والی کوشش کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا نایاب علی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شہری ہیں جو ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کر چکے ہیں۔ نایاب علی کو ڈاکٹر بننے کی خواہش تھی مگر ٹیسٹ میں کامیاب نہ ہونے کے باعث یہ خواہش ادھوری رہ گئی بعدازاں انہوں نے بین الاقوامی تعلقات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور ساتھ ہی مذہبی تعلیم بھی حاصل کی۔
سماجی کاموں میں متحرک نایاب علی نے ٹرانسجینڈر رائٹس پروٹیکشن ایکٹ، ٹرانسجینڈر رائٹس ویلفیئر پالیسی منظور کروانے سمیت دیگر اہم کام میں پیش پیش ہیں۔
نایاب نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں کمپنی رجسٹرڈ کرائی ہے جس کا نام ٹرانس جینڈر رائٹس کنسلٹنٹ ہے۔ 2017 میں پاکستان کا پہلا ٹرانسجینڈر اسکول اوکاڑہ میں بنانا انہی کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہی نہیں بلکہ نایاب اسلام آباد پولیس کے لیے بھی ایک پالیسی ترتیب دے چکے ہیں جس میں انہوں نے عوام اور پولیس کے درمیان رابطے کے حوالے سے طریقہ کار وضع کیا ہے۔نایاب پاکستان کے پہلے خواجہ سرا ہیں جنہوں نے سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی پارٹی کے ٹکٹ پر اپنے شہر اوکاڑہ سے 2018 میں الیکشن بھی لڑا جس میں انہیں 1197 ووٹ ملے۔
چند ماہ قبل نایاب پر نامعلوم افراد نے تیزاب سے حملہ بھی کیا تھا، اس واقعے میں ان کا چہرہ پوری طرح محفوظ رہا تاہم گردن تیزاب سے جھلس گئی تھی۔