اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کیلئے اہم پیشرفت

اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کیلئے اہم پیشرفت

تل ابیب : اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ فریقین نے ایک دوسرے کو رہا کیے جانے والے افراد کی فہرستیں فراہم کی ہیں، جو اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، قطر کے لندن سے شائع ہونے والے اخبار "العربی الجدید" نے رپورٹ کیا کہ اتوار کو حماس کا ایک وفد قاہرہ میں موجود تھا، جہاں اس نے ایسے یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جن کی عمریں زیادہ ہیں یا وہ طبی مسائل کا شکار ہیں۔ یہ افراد تجویز کردہ جنگ بندی کے ابتدائی مراحل میں رہا کیے جائیں گے۔ اس فہرست میں حماس نے چار امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالیوں کے نام بھی شامل کیے ہیں، جو اس زمرے میں نہیں آتے۔

حماس نے اپنی طرف سے اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینی قیدیوں کی فہرست بھی مصری حکام کو سونپ دی، جن کی رہائی وہ یرغمالیوں کے تبادلے کے بدلے چاہتی ہے۔ اس وقت اسرائیل اس فہرست کا جائزہ لے رہا ہے، اور اس سلسلے میں ایک اسرائیلی مذاکراتی وفد قاہرہ پہنچنے والا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار امریکا، مصر، قطر اور ترکیہ ادا کر رہے ہیں، جو اس مذاکراتی عمل میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

 دوسری جانب مصر کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے مطابق، جنگ بندی کے دوران اسرائیل غزہ سے مرحلہ وار انخلا کرے گا، جو دو ماہ تک جاری رہے گا۔ اس دوران فریقین لڑائی کے مستقل خاتمے کے لیے بات چیت کریں گے۔ حماس نے 60 دن کے اس عبوری دورانیے پر اتفاق کیا ہے، جس میں غزہ میں اضافی خوراک، ادویات اور ایندھن فراہم کیے جائیں گے۔ ماضی میں مذاکرات کے رکنے کی بڑی وجہ حماس کا مطالبہ تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے اور جنگ کا مستقل خاتمہ کیا جائے، جبکہ اسرائیل صرف عارضی جنگ بندی اور اپنی فوج کی غزہ میں موجودگی کو برقرار رکھنے پر اصرار کرتا رہا ہے۔ز

مصری حکام کو امید ہے کہ جنوری 2024 میں سابق امریکی صدر ٹرمپ کی ڈیڈ لائن سے پہلے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ تاہم، گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان کئی مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں، اور نومبر 2023 کے آخر میں ہونے والے ایک معاہدے کا تسلسل نہیں بن سکا تھا، جس میں 105 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ایک ہفتے کی جنگ بندی کی بات کی گئی تھی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 96 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے کم از کم 34 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پچھلے 14 مہینوں میں اسرائیلی افواج نے 8 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا اور 38 کی لاشیں برآمد کی ہیں۔

مصنف کے بارے میں