لاہور : کرکٹر اعظم خان نے فلسطین کے پرچم کا سٹیکر لگانے کے حوالے سے کہا کہ یہ چپٹر اب بند ہوچکا ، پی سی بی کے پروٹوکول کی وجہ سے بات نہیں کرسکتا۔
نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں فلسطینی پرچم کا سٹیکر لگانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اعظم خان نے کہا کہ یہ چپٹر اب بند ہوچکا ہے، پی سی بی کے پروٹوکول کی وجہ سے بات نہیں کرسکتا۔لاہور میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ پی ایس ایل کے لیے بہت پُرجوش ہوں، نسیم شاہ اور عماد وسیم کی ٹریڈ بہت اچھی رہی ہے، اس سے کمبی نیشن بھی مضبوط ہوا ہے، کوشش کروں گا روٹی گینگ میں حسن علی کی جگہ لے لوں، اس لیے مجھے زیادہ محنت کرنی پڑے گی ۔
اعظم خان کا کہنا تھا کہ فٹنس دو مہینے میں نہیں آسکتی، فٹنس کے لیے آٹھ مہینے لگیں گے، اپنی طرف سے محنت کررہا ہوں کہ فٹنس میں بھی بہتری آئے۔ حال پر خوش رہنے کا عادی ہوں، نیشنل ٹی ٹوینٹی اچھا رہا ہے، مستقبل کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتا، میری حالیہ پرفارمنس بہترین جارہی ہے، ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ ابھی دور ہے، کوشش کروں گا کہ پی ایس ایل میں بھی بہترین پرفارمنس دے کر توقعات پر پورا اتروں۔
اعظم خان نے کہا کہ پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کے کھلاڑی دنیا کے بہترین پلیئرز ہیں، پی ایس ایل میں ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے قومی کھلاڑیوں سے زیادہ فائدہ ہوگا۔