لاہور: انٹرنیشنل فیشن برانڈ زارا غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی طرز پر مبنی اپنی نئی تشہیری مہم پر شدید تنقید کی زد میں آ کر 'بائیکاٹ زارا' کے نام سے ٹاپ ٹرینڈ میں آ گئی۔ پاکستانی و بھارتی اداکاروں سمیت سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین نے زارا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ہسپانوی ملبوسات کے برانڈ زارا کی "دی جیکٹ" کے عنوان سے نئی تشہیری مہم میں استعمال کی جانے والی تمام تر تصویروں کو شدید رد عمل کا سامنا ہے جو مسلمانوں کے مذہبی فرض تدفین کی نشاندہی کرتی ہیں۔اس میں ناصرف کفن میں لپٹی ہوئی لاش کا مذاق اڑایا گیا، اس میں ملبے کا ڈھیر، گمشدہ اعضاء کے مجسمے وغیرہ دکھائے گئے بلکہ مختلف عنصر کی مدد سے فلسطین اور غزہ کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے جو اس کے متنازعہ ہونے کی واضح دلیل ہے۔
حساس مسائل کا حوالہ دینے والی اس متنازع مہم نے عوامی سطح پرغم و غصے کی ایک بڑی اور شدید لہر کو جنم دیا ہے۔ تاہم اس کے بعد سے برانڈ نے بظاہر اس تصویر کو حذف کردیا ہے جس میں ایک ماڈل کو اپنے کندھوں پر ایک لاش نما پتلا اٹھائے ہوئے دکھایا گیا تھا، سفید کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش، جس طرح فلسطینی ماؤں کو کفن میں لپیٹ کر دفن کرنے سے پہلے اپنے مردہ بچوں کو گلے لگاتے دکھایا گیا تھا۔
پاکستانی اداکارہ اشنا شاہ نے زارا کے حالیہ فوٹو شوٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ ان افراد کو جن کے پاس زارا برانڈ کے کپڑے ہیں، کیا انہیں تمام کپڑے پھینک دینے چاہئیں؟ اداکارہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر برانڈ کی مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہے، ان کے برانڈ سے دوبارہ کپڑے قطعاً نہیں خریدوں گی۔
اشنا شاہ نے بائیکاٹ زارا کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جو کہ اس وقت پاکستان میں ایکس پر ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔
اداکارہ مشی خان نے بھی زارا برانڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے کپڑے دوبارہ تاحیات نا خریدنے کا عہد کیا۔مشی نے کہا کہ ان لوگوں کو معصوم فلسطینیوں کا تمسخر اڑانے پر شرم آنی چاہیے۔
پاکستانی ماڈل و اداکارہ رحمت اجمل نے بھی اس کیمپین کو بدترین، اور پاگل پن قرار دیا۔
پاکستان کے علاوہ اس فوٹو شوٹ پر بھارتی اداکارہ گوہر خان جو کہ گزشتہ کئی روز سے فلسطین کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں، انہوں نے بھی ردعمل دیا اور زارا کے مصدقہ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصاویر کے نیچے کمنٹ کیا۔
گوہر نے لکھا 'آپ کو شرم آنی چاہیے'، ساتھ ہی اداکارہ نے 'فری فلسطین' کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
ایکس پر نور نامی صارف کی جانب سے پوسٹ میں ہیش ٹیگ 'بائیکاٹ زارا' کے ساتھ انتہائی افسردہ پیغام لکھا گیا کہ ہم کیسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں انسان ناگوار ہوتے جارہے ہیں ، انسانیت ختم ہوتی جارہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر الیگزینڈر نامی صارف نے اس فوٹو شوٹ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی حیران ہوں کہ فلسطین میں لوگوں کی نسل کشی کو یہ لوگ اپنی مہم کے لیے استعمال کر رہے ہیں؟ میں کبھی، کبھی بھی زارا سے کچھ نہیں خریدوں گا۔
ایک صارف ماجد فری مین کا کہنا ہے کہ غزہ میں نسل کشی پر مبنی تشہیری مہم سے زارا نے اپنی دماغی بیماری کا مظاہر کیا۔
اس تنازعہ کی وجہ سے لوگوں کی کثیر تعداد ایک ایسے برانڈ زارا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتی دکھائی دے رہی ہے۔تاہم اس سارے تنازعہ کے حوالے سے زارا کی جانب سے تاحال کوئی عوامی ردعمل یا بیان جاری نہیں کیا گیا ہے مگر ایکس اکاؤنٹ سے ان تصویروں کو ہٹادیا گیا ہے۔