قارئین کرام، دنیاکی اقوام جو بام عروج تک پہنچ چکی ہیں، ان کے حکمرانوں نے اپنی منزل مقصود کا ایک تعین کرکے، اس ہدف کے حصول کے لیے انتھک جدوجہد کی، آزادی سے اب تک کے حکمرانوں کو ہم نے سن لیا ہے، خواتین وحضرات ، وزیراعظم عمران ....مجھے فخر ہے، بہنوں بزرگو اوربچو، کسی نے مجھ سے پوچھا ، کہ کامیابی کیا ہے، اوکاڑہ کے نوجوانو،سنو، میں نے پاکستانی قوم کو سوچ دی ،شعور دیا، اور حوصلہ دیا، کہ اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوکہ میں نے قوم کو آزاد قوم بنانے کی کوشش کی، اب لوگ جاگ گئے، میں اللہ کا شکرگزار ہوں، پہلے حکمرانوں نے وعدے کیے، میں جب اپنے اللہ کے پاس جاﺅں گا، میں فخر سے کہہ سکوں گا کہ میں نے جگانے کی کوشش کی، حوالہ 6سال پہلے کی اوکاڑہ کی تقریر یہ تو ابھی آغاز ہے، ٹریلر ہے، میچ تو ابھی شروع ہونا ہے یہ رکے گا نہیں، حوالہ تین ستمبر (اسلام آباد، دھرنا پانچ سال) تیل جس سے تقریباً آدھی بجلی پیدا ہوتی ہے، وہ جب سے (ن) آئی ہے، تیل کی قیمت آدھی ہوگئی ہے، لیکن بجلی کی قیمت دوگنی ہوگئی ہے، یہ چوری بھی دوگنی ہوگئی ہے، کسی کی جیب میں پیسا جارہا ہے؟ چوری کوئی کرتا ہے، جس کی پانامہ میں بڑی بڑی کمپنیاں ہیں، مہنگائی کی قیمت عوام دیتی ہے ۔ لوڈشیڈنگ کی صورت میں مہنگائی کے ذریعے، اسی لیے میرے آزاد کشمیر کے شہریو، آپ نے 21تاریخ کو فیصلہ کرنا ہے، بزرگو، نوجوانو آپ نے فیصلہ کرنا ہے، اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے، یہ ملک ایک عظیم ملک بن سکتا ہے، صرف اور صرف ایک مسئلہ ہے کرپشن کا جو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کرپشن کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آتی، کشمیر کے کتنے لوگ بیرون ملک نوکریاں کرتے ہیں، ان سے پوچھیں، وہ کیوں نہیں پاکستان میں آکر نوکریاں کرتے، ایک وجہ ہے، کرپشن، کرپشن چوری، لاقانونیت ، سنو پاکستانیو، دو ملٹری کو“ہوئے ایک ابھی ترکی میں ہوا، ایک ننانوے میں پاکستان میں، جنرل مشرف نے نواز شریف حکومت ہٹائی، اور اپنی حکومت بنائی، لوگ ترکی کی حکومت کی طرح سڑکوں پر نہیں آئے، بلکہ خوشیاں منائیں مٹھائیں بانٹیں، ترکی میں ایک چھوٹی سی آرمی نے بغاوت کی تو لوگ سڑکوں پر آئے ہیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ زیادہ جمہوریت پسند ہیں، لیکن کیوں پاکستان کے لوگ سڑکوں پر نہیں آئے، کیوں کہ پاکستان میں نواز شریف جوتب کررہا تھا، وہی اب کررہا ہے، وہ اقتدار میں آکر اپنی فیکٹریاں بنارہا تھا، پیسہ بنارہا تھا کیا پاکستان ان کی اپنی جاگیر ہے ۔(مظفرآباد پانچ سال پہلے)
جب تک ہم سب مل کے، یہ جو کرپٹ ٹولہ اُوپر بیٹھا ہے، جس ٹولے کا سردارنواز شریف، جب تک ہم انہیں احتساب کے کہٹرے میں نہیں کھڑا کریں گے، ہمارا کوئی مستقبل نہیں، کس ملک نے ترقی نہیں کی جس کا لیڈر کرپٹ ہو۔
(3ستمبر2014ء) سنیں، پیپلزپارٹی کے دور میں قرضہ 13ہزار ارب تھا، جو نواز شریف کے دور میں 27ہزار ارب پہنچ گیا، میں جو آپ کو باتیں بتارہا ہوں، یہ مجھے تباہی کے طرح لے جارہی ہے، یہ ملک بربادی کی طرف جارہا ہے ہم پچھلے دس سالوں میں چھ ہزار ارب سے 27ارب روپے قرضہ لے چکے ہیں، یہ آپ دیں گے، ہم نے تباہی کے راستے پہ نہیں جانا نائجیریا کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے، جس کی بچے سکولوں سے باہر ہیں، جو سکولوں میں نہیں پڑھ رہے، ڈھائی کروڑبچے سکولوں سے باہر ہیں۔
ان شاءاللہ ، جب ہماری حکومت آئے گی، میں آپ کو ایسے ہسپتال بنا کر دوں گا جس میں جب کوئی غریب آئے گا، اس کو یہ فکر نہیں ہوگی، میں اس کا VIPعلاج کراﺅں گا۔جس کا پیسہ لگاکر لوگ باہر علاج کیلئے آتے ہیں، اتنا پیسہ لگاکر ہم کئی کینسر کے ہسپتال بناسکتے ہیں، جتنے پیسے لگاکر بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں، اتنا پیسہ پاکستان کے تعلیمی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ان شاءاللہ ،حوالہ اسلام آباد (پریڈ جلسہ پانچ سال پہلے)
قو میں سٹینڈ لے کر بنتی ہیں ،کبھی گھٹنوں کے اوپر قومیں نہیں بنتیں ،غلام قوم کبھی عظیم قوم نہیں بنتی، ایک آزاد قوم جو اپنی آزادی کیلئے لڑتی ہے، وہی عظیم قوم بنتی ہے، ہماری نبی نے ہمیں مثال دی لوگوں کو اکٹھا کیا، اور عدل اور انصاف دے کر قوم کو آزاد کیا جس طرح پرویز خٹک آپ نے شیلنگ کے درمیان (سٹینڈ) لیا، اور ثابت قدم رہے، کبھی تحریک انصاف نے انتشارکی سیاست کی ہے،شہبازشریف جب سے پانامہ کا کیس شروع ہوا ہے، کبھی ایک سڑک کا افتتاح کررہا ہے کبھی دوسری سڑک کا افتتاح کررہا ہے۔
فضل الرحمان تمہیں شکریہ ادا کرنا چاہیے میرا، پہلے تمہیں کوئی منہ نہیں لگاتا تھا، اب نواز شریف تمہارے ساتھ جلسے کررہا ہے ہمارے ساتھ ہے، شیخ رشید، انہوں نے کہا ہے، کہ وہ ہتھیار لے کر آرہے ہیں، وہ ہتھیار ہے، شیخ رشید کا سگار ان شاءاللہ میں اس دن کا انتظار کررہا ہوں، جب دونوں بھائی جیل کے اندر ہوں گے، سپریم کورٹ کے ججز کو میں نے سنا، انہوں نے بھی کہا، یا تلاشی دو، یا استعفیٰ دو، میں تو چاہتا ہی یہی تھا۔