کوئٹہ: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے اسمبلیوں سے مستعفیٰ ہونے کے اعلان کے بعد بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل مچ گئی۔ اراکین اسمبلی نے استعفے پارلیمانی پارٹی کے حوالے کر دیئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں میں بی این پی مینگل، جے یو آئی اور پی کے میپ کے اراکین شامل ہیں جنہوں نے استعفے جمع کروائے۔
ان اراکین کا کہنا تھا کہ عوام کے مفاد میں ہر جمہوری قدم اٹھانا چاہیئے۔ آزاد رکن اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم نواب ثنااللہ زہری کی جانب سے استعفیٰ دینے یا نہ دینے کے بارے میں موقف سامنے نہیں آ سکا۔
خیال رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کی 23 نشستیں ہیں جن میں سے جمعیت علمائے اسلام (ف) 10، بی این پی مینگل 10، مسلم لیگ (ن) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی 1،1 جبکہ 1 آزاد رکن بھی ہے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگر استعفی دینے والوں کی تعداد زیادہ ہو تو ضمنی نہیں بلکہ جنرل الیکشن ہوں گے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن اراکین استعفے نہ دیں بلکہ پانچ سال پورے کریں اور جمہوری عمل کو چلنے دیں کیونکہ صوبے کے مسائل کا حل جموری حکومت اور نمائندے ہی نکال سکتے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا پی ڈی ایم حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی کیونکہ یہ نواز شریف اور پی ڈی ایم سے مقابلے کی باتیں کرتے تھے لیکن اب لگتا ہے ان کا مقابلہ ڈی جے بٹ اور ٹینٹ کرسیوں والوں سے ہے۔ مریم نواز نے حکومتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کٹھ پتلی حکومت سے بات چیت کا وقت گزر گیا ہے۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا پی ڈی ایم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 31 دسمبر تک پارٹی قیادت کے پاس استعفے جمع ہونگے اور تحریک کی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے جبکہ حکومت کی پریشانی سب کے سامنے ہے اور 13 تاریخ کو لاہور میں تاریخی جلسہ ہو گا۔