لاہور: فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا ہے کہ وکلا کی جانب سے دل کے ہسپتال پر دھاوا ایک سازش کے تحت کیا گیا، جسمیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عناصر بھی شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق ، وزیر اطلاعات نے کہاکہ اس وقت ایک وکیل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس کے بارے میں پتا چلا ہے کہ اس کا مریم نواز اور حمزہ شہباز سے تعلق ہے جبکہ آہستہ آہستہ مزید انکشافات بھی سامنے آ رہے ہیں جنہیں جلد میڈیا کے سامنےلایا جائے گا۔
فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا کہ مجھ پر تشدد کرنے والوں میں ن لیگ کا ایک کارکن بھی شامل ہے۔ مجھ پر عقب سے بھی فائرنگ کی گئی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس صورتحال سے نکالا۔
انہوں نے بتایا کہ میڈٰیا کارکنوں نے مجھے تشدد کا نشانہ بنانے والوں کے چنگل سے چھڑایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وکلا پولیس والوں کو جان سے مارنا چاہتے تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا کہ حکومت کی جانب سے فیاض الحسن چوہان نے اور ڈاکٹر یاسمین راشد تمام معاملات کو دیکھ رہے تھے۔ اگر معاملات ہینڈل نہ کرتے تو شاید زیادہ نقصان ہوتا۔ وکلا کو اپنی غلطی کا احساس کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس موقع پر ڈاکٹروں سے بھی اپیل کی کہ اس تمام معاملے میں مریضوں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ہسپتالوں کی ایمرجینسی کو کھلا رکھنا چاہیے۔
وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا کہ چیف منسٹر کا واضح حکم ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو نہیں بخشا جائے گا۔ فیاض الحسن چوہان کے ساتھ زیادتی ہوئی، اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے حوالے سے کوتاہی کے معاملے کو بھی دیکھا جائے گا۔ کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ وکلا اور جن کی نشاندہی ہوئی، ان سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ملزموں کی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے شناخت کی جائے گی۔ جن کی شناخت ہوگی، انھیں سخت سے سخت سزا دلوائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلا نے سوچا بھی نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ میرا ہسپتال جانے کا مقصد ڈاکٹرز کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہونا تھا، ان کیساتھ بہت زیادتی ہوئی، وکلا نے انتشار پھیلایا۔