لاہور: شہر میں ایئرکوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھنے کے بعد 492 تک پہنچ گیا ہے۔ محکمہ تحفظ ماحولیات کے مطابق سینٹرل لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 240 ریکارڈ کیا گیا جب کہ واہگہ کے علاقے میں ایئر کوالٹی انڈیکس 492 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق شہر میں پالوشن بڑھنے سے شہری گلے، ناک اور سانس لینے میں دشواری سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہونے لگے ہیں جب کہ ایئر کوالٹی انڈکس 200 سے زائد ہو تو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہو جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کا تعین فضا میں مختلف گیسوں اور پی ایم 2.5 (فضا میں موجود ذرات) کے تناسب کو جانچ کر کیا جاتا ہے۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ گیسز ہوا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔
ایئر کوالٹی انڈیکس فضا میں موجود آلودگی، زہریلی گیسوں اور مواد کی مقدار ناپنے کا معیار ہے۔ یہ کیمیائی اجزا سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ ذرات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ ناصرف سانس کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں بلکہ آپ کی رگوں میں دوڑتے خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے مرتب ایئر کوالٹی انڈیکس کے اصولوں کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی شہر یا علاقے کی فضا میں موجود پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔