لندن: برطانوی وزیراعظم نے برطانوی پارلیمان میں یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے بریگزیٹ پر ایوان میں آج ہونے والی رائے شماری مؤخر کرتے ہوئے یورپی یونین سے دوبارہ مذاکرات کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی دارالعوام میں ٹیریسامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ بہت اچھا تھا لیکن وہ معاہدے سے متعلق یورپی یونین سے دوبارہ بات کر کے معاہدے کو مزید مؤثر بنانے کی کوشش کریں گی۔
حکمران جماعت کے درجنوں ارکان بریگزٹ معاہدے کی مخالفت کا اعلان کر چکے تھے۔ اگر ایسی صورت میں اس پر پارلیمان میں ووٹنگ ہوتی تو لیبر، سکاٹش نیشنل پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس کامیاب ہو جاتے۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے پر ووٹنگ میں تاخیر کی خبر پر برطانوی پاؤنڈ کی قدر اپریل 2017 کے بعد سے نچلی ترین سطح پر چلی گئی۔
برطانیہ میں بریگزٹ کے حق اور مخالفت میں لندن میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ وزیراعظم ٹریزامے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے حوالے سے اسکاٹش لیڈر اسٹرجن نے لیبر قائد جریمی کاربن کو پیشکش کر دی۔
دوسری جانب بریگزٹ پر ووٹنگ ملتوی ہونے پر یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل پر اب برطانیہ سے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے اور معاہدے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
اس سے قبل یورپی یونین کورٹ آف جسٹس نے فیصلہ دیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین کے اراکین کی اجازت لیے بغیر بریگزٹ کو منسوخ کر سکتا ہے۔
اسی طرح برطانیہ کی حکمران جماعت کے ارکان عدالت کے اس فیصلے کو بریگزٹ کے عمل کی توثیق کہہ رہے ہیں۔ ان کے مطابق عدالت نے ریفرنڈم کو قانونی تسلیم کیا ہے اس لیے اس پر عملدرآمد نہ کرنا برطانوی عوام کی رائے سے انحراف کرنے کے مترادف ہوگا۔واضح رہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین سے آئندہ برس 19 مارچ کو باضابطہ الگ ہونا ہے۔