لاہور: پنجاب اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے فوری پنجاب اسمبلی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نجفی رپورٹ آنے کے بعدوزیراعلیٰ ایوان میں آکر وضاحت کریں،56کمپنیوں میں ہونیوالی مالی بے ضابطگیوں اور تحقیقات سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا جائے،بتایا جائے مذکورہ کمپنیوں کا ابھی تک مکمل آڈٹ کیوں نہیں کیا گیا؟ حکومت پنجاب اس سکینڈل کی تحقیقات کی بجائے ایوان کا اجلاس ہی نہیں بلا رہی، الٹا لٹکانے کی بات ایک طرف کیا شہباز شریف انتظامی کرپشن پر جواب دہ نہیں؟
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ صوبے میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفے کا مطالبہ کی گونج ہے، باقر نجفی رپورٹ آنے کے بعد پنجاب حکومت جمہوری روایات کے برعکس ایوان کے اجلاس کو دانستہ طور پر تاخیر کا شکار کر رہی ہے، کیونکہ انکے پاس صفائی میں کہنے کیلئے کچھ نہیں۔
میاں محمودالرشید نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایوان میں آکر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی صفائی پیش کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ صوبے میں قائم 56کمپنیوں میں سنگین مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، ان میں سے بیشتر کمپنیوں کا آڈٹ ہی نہیں ہوا انہیں کس ایماء پر چھوٹ دی گئی ہے؟ حکومت پنجاب اس سکینڈل کی تحقیقات کی بجائے ایوان کا اجلاس ہی نہیں بلا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کرپشن پر الٹا لٹکانے کی بات کرتے ہیں کیا صوبے کے انتظامی امور میں ہونیوالی مالی بے ضابطگیوں پر وہ خود کو جواب دہ نہیں سمجھتے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ انکی ناک کے نیچے کرپشن کی جا رہی ہے؟ پنجاب مسائل کی آماجگاہ بن گیا، بچے ہسپتالوں کی بجائے رکشوں اور سڑکوں پر ہو رہے ہیں، کبھی کسان، مزدور، نابینا افراد، طلبہ اساتذہ تو کبھی سرکاری ملازمین اور ہیلتھ ورکرز احتجاج کر رہے ہوتے ہیں ، عوام کو صاف پانی، بچوں کو معیاری تعلیم، صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ، صوبے میں سب اچھا نہیں اور وزیراعلیٰ غافل اعلیٰ بنے بیٹھے ہیں۔