اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے خلاف پی ٹی وی حملہ سمیت دیگر کیسز سے اے ٹی سی کی دفعات نکالنے اور مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملوں، ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد سمیت چار مقدمات کی سماعت کی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمات سے دہشت گردی دفعات ختم کرنےکی عمران خان کی درخواست پر ان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کےمطابق پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے کارکنان نے ڈنڈوں، غلیلوں سےحملہ کیا، کیا ڈنڈوں اور غلیلوں سے حملہ کرنا دہشت گردی ہے؟ پولیس کی جانب سے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی درخواست کی مخالفت کی۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے کیس میں تین سال تک مفرور رہے اور پیش ہوتے ہی عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا لہذا ملزم کو اس کیس ضمانت بھی نہیں ملنی چاہیے۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دھرنا طاقت کے ذریعے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تھا۔ بابر اعوان نے کہا کہ ان مقدمات میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں اگر کوئی جرم ہوا بھی تو وہ دہشتگردی کا جرم نہیں۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عمران خان کے خلاف ایف آئی آر کا متن اور ان کی تقاریر پڑھ کر سنائیں۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے کارکنان کو اشتعال دلایا اور وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے کا کہا۔
بابر اعوان نے کہا کہ صرف تقاریر پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنایا جا سکتا پھر تو پاناما کا فیصلہ آنے کے بعد حکومتی وزرا پر 2 ہزار پرچے بننے چاہیے تھے۔ پراسیکیوٹر نے عمران خان اور عارف علوی کی گفتگو کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جس پر بابر اعوان نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ریکارڈ مانگا۔ بابر اعوان کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مقدمے کا ٹرائل اے ٹی سی کی بجائے سیشن کورٹ میں کیا جائے۔
عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد کیس پر فیصلہ محفوظ کیا جو تھوڑی ہی دیر میں سنا دیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے مقدمے سے اے ٹی سی کی دفعات نکالنے اور اسے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کر دی اور انہیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ تیسری پیشی پر چیئرمین تحریک انصاف عدالت کی جانب سے بار بار طلب کیے جانے پر اپنے وکیل اور پارٹی رہنما بابر اعوان پر برہم ہو گئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں