پنسلوانیا: درختوں میں رہنے والی معصوم اور بے ضرر گلہریوں کو عام طور پر بہت سادہ مخلوق سمجھا جاتا ہے لیکن پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے کیمپس میں پائی جانے والی گلہریوں کو دوست بنا کر انہیں اس طرح سے تربیت دی ہے کہ وہ طرح طرح کے بھیس بدل کر تصویریں کھنچواتی ہیں۔
22 سالہ طالبہ میری کروپا بچپن ہی سے انسانوں کے مقابلے میں جانوروں کے ساتھ رہنا زیادہ پسند کرتی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مزاج کم شدت والے آٹزم کا نتیجہ ہے۔ اس لیے جب میری نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو جنگلی حیات (وائلڈ لائف) کا مضمون اپنے لیے منتخب کیا۔
یونیورسٹی کیمپس میں آنے کے بعد بھی میری نے بچپن کی عادت برقرار رکھی اور کیمپس کے درختوں میں رہنے والی گلہریوں سے دوستی کرکے ان سے باتیں کرنا شروع کردیں۔ اس عجیب و غریب مزاج کی وجہ سے میری کروپا کو کیمپس میں ’’گلہریوں سے سرگوشیاں کرنے والی‘‘ اور ’’گلہری لڑکی‘‘ جیسے القابات دے دیئے گئے۔
البتہ گلہریوں سے دوستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری نے انہیں خاص طرح سے تربیت دینا شروع کی اور وہ میری کی گود میں آکر نہ صرف مختلف کپڑے پہن لیتی ہیں بلکہ جب میری کو ان کی تصویریں کھینچنی ہوتی ہیں تو وہ بالکل ساکن کھڑی بھی ہوجاتی ہیں۔
البتہ گلہریوں سے دوستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری نے انہیں خاص طرح سے تربیت دینا شروع کی اور وہ میری کی گود میں آکر نہ صرف مختلف کپڑے پہن لیتی ہیں بلکہ جب میری کو ان کی تصویریں کھینچنی ہوتی ہیں تو وہ بالکل ساکن کھڑی بھی ہوجاتی ہیں۔مثلاً ایک تصویر میں گلہری ہاتھ میں چھتری لیے ہوئے ہے تو دوسری میں وہ پنسل پکڑے ہوئے اسکول جانے کی ترغیب دے رہی ہے۔ ایک اور تصویر میں گلہری نے ہاتھوں میں پلے کارڈ پکڑا ہوا ہے جس پر ’’زمین کو بچاؤ‘‘ کا نعرہ لکھا ہوا ہے۔ ایک تصویر میں گلہری نے میکسیکو کے رہائشی جیسا بھیس بھرا ہوا ہے اور دوسری تصویر میں وہ کسی خاتون کی مانند شاپنگ پر نکلنے کے لیے تیار ہے۔