اسلام آباد: سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہےکہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے سے نواز شریف کے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تینوں ججز پارلیمنٹ کے جانے کا انتظار کر رہے تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں طریقہ کار وضع ہے کہ اداروں نے کیسے چلنا ہے، عدالت کا کام کیسز کا فیصلہ کرنا ہے اور لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے، پارلیمان کے اختیار میں عدالت کی بار بار مداخلت اچھی روایت نہیں، اس مداخلت سے ادارے مضبوط نہیں کمزور ہوں گے۔
انہوں نے کہا تاثر جا تا ہے کہ پارلیمان کی غیرموجودگی کا فائدہ اٹھایا گیا، یہ قانون بارکونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کا پرانا مطالبہ تھا، سمجھ سے بالا ترہے جس ڈاکٹر سے شفا نہیں مل رہی کہا جارہا ہے دوسرا آپریشن بھی اسی سے کرایا جائے، آئین کہتا ہے کہ آپ اپنی مرضی کا وکیل رکھ سکتے ہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کیس میں اس فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پارلیمان 184/3کے تحت سزا پر نااہلی 5 سال کرنے کا قانون منظور کرچکی، الیکش ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی، سیاست میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، قانون سازی کے بعد سب اب 5 سال بعد سیاست کے لیے اہل ہوچکے ہیں،قتل یا ریپ کیسز میں سزا ہوتی ہے تو سزا کے 5 سال بعد سے آگے نااہلی نہیں جاتی۔
اعظم نذیر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دی جاسکتی ہے، فیصلے کے خلاف ریویو کے لیے 20 دن کی معیاد ہے، یہ فیصلے بعد میں ہوں گے، سپریم کورٹ کےاس فیصلے سے پارلیمان کی خود مختاری پر آنچ آئی، اس وقت یہ فیصلہ دے کرپارلیمان کی غیرموجوگی کا فائدہ اٹھایاگیا ،یہ یقینی بنایا گیا کہ پارلیمان اس فیصلے کا تدارک نہ کرسکے۔