٭…… حکومت کو مبارک باد……!
٭…… بلاشبہ حکومت کو اپنے تین سالہ دور اقتدار میں گھسے پٹے نعروں اور طفل تسلیوں کے بجائے تمام شعبوں میں ایسی گورننس دکھانی چاہئے تھی تاکہ لوگ مدتوں یاد کرتے۔ بہرحال اس کے باوجود حکومت وقت نے کچھ ایسے کام ضرور کئے ہیں جن کا اعتراف ضروری ہے۔ ان میں سے کووڈ 19 سرفہرست ہے جس کے خلاف حکومت نے مثالی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا۔ اس کی شہادت دنیا بھر کے اخبارات و جرائد دے رہے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان جہاں پہلے بھی کئی کرونے منہ کھولے عوام کو ہڑپ کرنے کو تیار ہیں مگر حکومت کی حکمت عملی کی بدولت کم از کم کووڈ 19 کے بدترین اثرات سے ملک محفوظ رہا۔ لہٰذا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر طبیعت کے ساتھ ساتھ نیت بھی نیک ہو تو جس طرح این سی او سی نے دن رات ایک کر کے بالخصوص جناب اسد عمر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی انتھک محنت نے ثابت کر دیا ہے کہ کچھ بھی ناممکن نہیں۔ اس لئے نہ صرف این سی او سی کی پوری ٹیم کو بلکہ حکومت کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اب وہ دیگر شعبوں میں بھی صحراؤں میں بھٹکنے کے بجائے فلاحی ریاست یعنی ریاست مدینہ کا سنگ بنیاد رکھے تاکہ لوگ جو کورونا کی وبا سے بچ جائیں وہ کچھ کھا پی کے زندہ بھی رہ سکیں، سکھ کا سانس بھی لے سکیں اور اپنی خالی جھولیاں اٹھا اٹھا کے دعائیں بھی دے سکیں؟ میرے پسندیدہ محشر بدایونی نے کہا تھا۔
پژمردگیئ گُل پہ ہنسی جب کوئی کلی
آواز دی خزاں نے کہ تو بھی نظر میں ہے
……………………………………
٭…… چینی سفارتکار……؟
٭…… کسی شاعر نے کہا تھا۔
جب جوانی کی دھوپ ڈھلتی ہے
خودسری سر جھکا کے چلتی ہے
بہرحال آج جبکہ ایک طرف افغانستان میں جنگ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے امریکی 52-B طیاروں کی قطر سے بمباری بھی ہوئی ہے۔ پاکستان نے امن کانفرنس بھی منسوخ کر دی ہے۔ طالبان تادم تحریر آگے بڑھتے ہوئے اہم شہروں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کے ایک بڑے شہر لشکرگاہ میں گھسمان کی جنگ لڑ رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ بعض ذرائع کے مطابق چینی سرحد پر بھی بھارت
جنگی تیاریوں میں مصروف ہے اور دونوں ممالک کی افواج تقریباً آمنے سامنے ہیں۔ امریکہ نے بھارت کو 82 ملین ڈالر کے ہارپون میزائل دینے کا اعلان کر دیا ہے بلکہ امریکی ہوٹر شوٹر رائفل جس کی رینج 500 میٹر ہے اور استعمال بھی سادہ ترین ہے بھارتی فوج کو فراہم کر دی گئی ہیں جو کہ ”گوگرا ہائیٹس“ میں تیار کھڑی ہیں۔ دوسری طرف ایسے حساس موقع پر چین کے اعلیٰ دماغ اور بہادر چن گینگ کو چین نے امریکہ میں بطور سفیر نامزد کر دیا ہے جو میرے لئے حیران کن ہے۔ بہرحال میرے ذرائع کے مطابق اس بار نئے چینی سفیر جارحانہ سفارتکاری کے بجائے چین اور امریکہ کے درمیان نئی سیاست بلکہ مثبت ریلیشن شپ میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ وہ ذہنوں کو بدلنے کی باکمال مہارت رکھتے ہیں جبکہ دنیا انہیں جارحانہ سفارتکار کے طور پر جانتی ہے اور مانتی ہے۔
……………………………………
٭…… پنجاب ترمیمی ایکٹ 2021 دوبارہ منظور……؟
٭…… ویسے تو ہمارے ملک میں تگڑا بندہ اور تگڑا نذرانہ ہی کافی ہے۔ اس کی موجودگی میں کسی ایکٹ کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے۔ بہرحال اس ایکٹ کی منظوری کے ساتھ ساتھ ہمیں اخلاقی طور پر یہ بھی یاد رکھنا ہو گا کہ بیوروکریسی ریاست کی ملازم اور آئین و قانون کو جواب دہ ہوتی ہے۔ اگر ہم اب اسے اپنے ”کامے“ بنانا چاہتے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ ان کی جگہ ہمارے سیاستدان اپنے اپنے مخلص سیاسی ورکروں کو بٹھا دیں تاکہ ”رولا ختم“ہی ہو جائے پھر نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ ورنہ……؟
……………………………………
٭…… ارشد ندیم تم چیمپئن ہو……؟
٭…… اللہ نے اپنی کائنات میں عجیب مزاج کے لوگ پیدا کئے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہوتے اور جدا ہوتے ہیں مگر چند ایسے بھی ہیں جو صرف آتے اور جاتے نہیں ہیں؟ بلکہ اپنی ذات کو کسی نہ کسی میدان میں اپنی شناخت دے جاتے ہیں۔ ایسی شناخت جو فنا کے مرحلے سے گزر کر بھی فنا نہیں ہوتی اور تاریخ کا ورثہ بن جاتی ہے۔ پھر وقت تو لمحات کی صورت گزر جاتا ہے مگر ان کی داستانوں پر وقت کی گرد جمتی نہیں ہے اور تاریخ بھی انہیں ہمیشہ یاد رکھتی ہے اور ان کے سامنے جھکنے میں بھی فخر محسوس کرتی ہے۔ ارشد ندیم، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جب آپ اپنی پہلی تھرو پھینکنے کے لئے قدم بھر رہے تھے تو میری کیفیت ناقابل بیان تھی۔ بے نام سے آنسو میری آنکھوں سے رواں تھے۔ لیکن میں مسکرا رہا تھا۔ پھر آپ کی دوسری اور فائنل راؤنڈ کی دوسری باری میں جب آپ نے 81.98 میٹر تھرو کی، تو خدا گواہ ہے کہ آپ کی ان تمام سرتوڑ کوششوں یعنی آپ کے فن کی کاوشوں کا تسلسل اور میرے جذبات کا طوفان مجھے نہ جانے کہاں سے کہاں لے گیا تھا۔ جونہی آپ آخری راؤنڈ کی آخری تھرو میں کراس لائن سے ٹکرائے تو جیسے چند ثانیے ٹی وی کے سامنے ہم سب کی زبانیں گنگ ہو گئیں اور دل کی دھڑکنیں رک گئیں۔ مگر الحمدللہ ہم سجدہ ریز ہو گئے۔ کیونکہ آپ ہار کے بھی جیت گئے ہو۔ آپ کی کوشش آپ کی حب الوطنی تاریخ کے ایک ایسے کردار اور دلچسپ داستان میں ڈھل گئی ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ آپ جن مالی مسائل اور مشکل حالات میں محض اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ٹوکیو اولمپکس پہنچے۔ وہ اس بات کی گواہی ہے کہ آپ ہی چیمپئن ہیں کہ آپ نے پوری قوم کے دل جیت لئے ہیں۔