برلن: جرمنی میں ایک نرس نے کورونا ویکسین کو بے ضرر نمکین پانی سے بدل دیا جس کے باعث تقریباً 9 ہزار افراد کو دوبارہ ویکسین لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ نرس نے اپریل کے مہینے میں فائزر ویکسین کی شیشی گرا دی اور یہ نقصان پورا کرنے کیلئے اسے ’سیلائن سلوشن‘ سے بھر دیا جسے کورونا ویکسین سمجھ کر مریضوں کو لگا دیا گیا تاہم پولیس کو مذکورہ نرس کی جانب سے ایک سے زائد مرتبہ ویکسین تبدیل کئے جانے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ 5 مارچ سے 20 اپریل کے دوران تقریباً 9 ہزار افراد نے ویکسی نیشن کروائی اور اس معاملے سے متاثر ہونے والے افراد کی عمر 70 سال سے زائد ہے جنہوں نے ایک ہی جگہ ’شورٹنز روف ہاؤزن‘ میں ویکسین لگوائی مگر اب تمام افراد کو ہی کورونا وائرس ے محفوظ رہنے کیلئے ویکسین کی ایک اور ڈوز لگوانا ہو گی۔
ویل ہیلمز ہاوین ، فرائز لینڈ پولیس سٹیشن کے ڈپٹی ہیڈ پیٹر بیئر کے مطابق حکام جون میں متعدد عینی شاہدین کے انٹرویوز کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایسے افراد جنہیں ویکسین کی جگہ ’نمکین پانی‘ لگایا گیا، انہیں کورونا ویکسین کی ڈوز دینے کیلئے رابطہ کیا جائے گا۔
حکام کو یہ معلوم نہیں کہ کتنے افراد کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز سے محروم رہے اس لئے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ مندرجہ بالا تاریخوں کے دوران مذکورہ سینٹر سے ویکسین لگوانے والے افراد ایک اور ڈوز لگوانے کیلئے آ سکتے ہیں تاکہ ان کی ویکسی نیشن مکمل ہو جائے۔
جرمن ہیلتھ حکام کا کہنا ہے کہ جن افراد کو ویکسین کی جگہ ’سیلائن سلوشن‘ لگایا گیا ، وہ بالکل بے فکر رہیں کیونکہ وہ بے ضرر ہے اور ان کی جان کو کسی بھی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اپریل میں یہ معاملہ سامنے آنے پر حکام نے مشتبہ متاثرین کے اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی کئے مگر معاملہ مہینوں پرانا ہونے کے باعث اس کے خاطر خواہ نتائج نہ نکل سکے۔