لاہور: اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئی ہیں، وہ اور ان کا بھائی کورونا وائرس کے باعث ایک ہی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں پہلے ان کے بھائی کا انتقال ہوا اور آج کرن وقار بھی جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرن وقار نے 31 مارچ کو سوشل میڈیا پر اپنی اور اپنے بھائی کی طبیعت کی خرابی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ میں اپنے بھائی کیساتھ اوکاڑہ کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں زیر علاج ہوں مگر یہاں آکسیجن ہے نہ کوئی دیکھ بھال، کوئی بتائے کہ کورونا کے علاج کیلئے کس ہسپتال میں جانا بہتر ہے۔
ڈی ایچ کیو اوکاڑہ کی انکوائری رپورٹ کے مطابق کرن وقار کی والدہ گردوں کے عارضے کے باعث نجی ہسپتال میں زیر علاج تھیں جن کی تیمارداری کے دوران دونوں بہن بھائی بھی کورونا میں مبتلا ہو گئے۔ کورونا وائرس کے علاج کیلئے دونوں ڈی ایچ کیو ہسپتال اوکاڑہ میں داخل ہوئے جہاں کرن وقار اور ان کے بھائی کو 30 لیٹر آکسیجن پریشر کی ضرورت تھی تاہم ہسپتال کے پاس صرف 15لیٹرپریشر کی گنجائش ہے۔
کرن وقار اور ان کے بھائی کو 25 گھنٹے بعدلاہورکے علاقے سندر میں واقع ایک نجی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا جہاں پہلے ان کے بھائی زوہیب علی اور چند دن بعد کرن وقار جاں بحق ہو گئیں۔ کرن وقار کی شیر خوار بیٹی بھی ہے جو ہمیشہ کیلئے ماں کی محبت سے محروم ہوگئی،متاثرہ خاندان نے نجی ہسپتال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کرن وقار کے انتقال کے بعد سوشل میڈیا پر ہر مکتبہ فکر کے افراد کی جانب سے گہرے غم اور دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ معروف صحافی حامد میر نے 31 مارچ کو مصنفہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا’نوجوان شاعرہ کرن وقار نے اس دنیا سے رخصت ہونے سے کچھ دن قبل اپنی آخری فیس بک پوسٹ میں علاج کی ناکافی سہولتوں کا شکوہ کیا۔ انہوں نے آج اپنی جان کر دے کر پنجاب کی گورننس کو بے نقاب کر دیا، اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔‘
نوجوان شاعرہ کرن وقار نے اس دنیا سے رخصت ہونے سے کچھ دن قبل اپنی آخری فیس بک پوسٹ میں علاج کی ناکافی سہولتوں کا شکوہ کیا انہوں نے آج اپنی جان دیکر پنجاب کی گورنینس کو بے نقاب کر دیا اللّٰہ پاک انکی مغفرت فرمائے آمین pic.twitter.com/fsS5VzY7sa
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 10, 2021
ایک ٹوئٹر صارف اظہر مشوانی نے مذکورہ ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا ’انکوائری رپورٹ کے مطابق دونوں 31 مارچ کو ڈی ایچ کیو ہسپتال اوکاڑہ میں داخل کئے گئے اور اگلے روز ہی انہیں بحریہ ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا جہاں 10 روز زیر علاج رہنے کے بعد ان کا انتقال ہوا۔ مرحولہ اور ان کے بھائی لاہور میں اپنی والدہ کی تیمار داری کے دوران وائرس کا شکار ہوئیں اور ان کا انتقال بھی کورونا کے باعث ہوا۔‘
According to inquiry report:
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) April 11, 2021
"Both of them were admitted in DHQ Okara on 31st March and moved to Bahria Hospital Lahore on very next day where Kiran Waqar Sahiba expired after 10 days
Late Kirn Waqar and her brother got infected from their mother at Lahore who died due to covid" https://t.co/C0hSJBS7FZ pic.twitter.com/KRB2TZGJpz
ایک اور ٹویٹ میں اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ ’کرن وقار صاحبہ ایک ہفتے سے بحریہ ہسپتال لاہور میں زیر علاج تھیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی۔ ابتدائی انکوائری کے مطابق جس وقت مرحومہ نے یہ پوسٹ لکھی وہ ڈی ایچ کیو اوکاڑہ میں 15 لیٹر آکسیجن پر تھیں، اور اب بھی وہاں ضرورت سے زیادہ آکسیجن موجود ہے۔‘
حامد میر ایک بار پھر غلط معلومات پھیلاتے ہوئے
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) April 10, 2021
کرن وقار صاحبہ ایک ہفتے سے بحریہ ہسپتال لاہور میں زیر علاج تھیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی
ابتدائی انکوائری کے مطابق جس وقت مرحومہ نے یہ پوسٹ لکھی وہ 15 لیٹر آکسیجن پر تھیں اوکاڑہ DHQ میں اور اب بھی وہاں ضرورت سے زیادہ آکسیجن موجود ہے https://t.co/hzrsIjqPdX pic.twitter.com/1MfX9lNE4w