کویت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی گنتی میں ہر روز اضافہ ہونے لگا ہے۔ کویتی باشندوں کی جانب سے مملکت میں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار تارکین وطن کو ٹھہرایا گیا ہے۔ کئی معروف کویتی شخصیات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر مُلکیوں کو کورونا پھیلانے کی سنگین غفلت کے باعث مملکت سے ڈی پورٹ کر دیا جائے۔
کویتی مملکت میں اس وقت کورونا کے مریضوں میں بھارتی اور بنگلہ دیشی شہری سرفہرست ہیں۔ اس کے بعد پاکستانی اور دیگر غیر ملکیوں کا نمبر آتا ہے۔ کویتی مملکت نے غیر ملکی تارکین کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ کویتی وزارت داخلہ کے مطابق مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشی اور بھارتی تارکین کو مملکت سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔
آج بروز ہفتہ بنگلہ دیش کے غیر قانونی تارکین کو ڈی پورٹ کیا جائے گا، جبکہ 16 اپریل سے 20 اپریل کے دوران بھارت سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین کو واپس بھیج دیا جائے گا۔ غیر قانونی تارکین کی ان کے وطن کو واپسی کویتی حکومت کی جانب سے ایک رعایتی اسکیم کے تحت ہو رہی ہے۔ کویتی حکومت نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ مملکت میں موجود غیر قانونی تارکین اپنے وطن لوٹ جائیں۔
وطن واپس جانے والوں سے کوئی باز پُرس ہو گی اور نہ انہیں قید کی سزا اور جرمانہ بھُگتنا ہو گا۔ بلکہ وطن واپسی کے لیے انہیں جہاز کی ٹکٹس بھی حکومت فراہم کرے گی۔ان تارکین پر عائد تمام جرمانے معاف ہو جائیں گے، جن میں ٹریفک جرمانے بھی شامل ہیں۔تارکین وطن ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد دوبارہ کویت بھی آسکتے ہیں۔ البتہ جن تارکین کے اقاموں کی مُدت ختم ہو گئی ہے، اور وہ کسی وجہ سے جرمانے جمع نہ کروانے کے باعث اس مملکت میں غیر قانونی تصور کیے جا رہے ہیں۔
اگر وہ مملکت میں قانونی طریقے سے قیام کے خواہش مند ہیں تو وہ اپنے تمام جرمانے ادا کردیں جس کے بعد ان کا اقامہ بحال کر دیا جائے گا۔مرد تارکین کوعارضی طور پر الفروانیہ گرلز پرائمری اسکول میں ٹھہرایا گیا ہے جبکہ خواتین تارکین کو المظنہ بوائز پرائمری اسکول میں جگہ دی گئی ہے۔ تارکین وطن کو صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ان عارضی کیمپس میں آ نے کی سہولت دی گئی ہے۔ جس کی وجہ بعد کے گھنٹوں میں کرفیو کا نفاذ ہے۔