لاہور:ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن)کے رہنما حنیف عباسی کی ضمانت منظور کر لی اور ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حنیف عباسی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر آپ فارماسوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو پھر سب کی ماننا پڑے گی۔عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں، وہ کہاں ہیں، فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ انوائس پر یقین نہیں کیا جا سکتا جب کہ سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے۔جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی ۔
حنیف عباسی کے وکلاءنے دلائل دیئے کہ حنیف عباسی کو جیل سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، انسدادِ منشیات عدالت نے فیصلہ میں اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا، حنیف عباسی پر ایفیڈرین تیار کرنے، بلیک مارکیٹ میں فروخت اور سمگل کرنے کا الزام لگایا گیا، حماس فارما اور اے بی فارما ٹریڈرز نے ڈی ایل ٹیبلٹس سپلائی کا اعتراف کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ جمع کرائی گئی بنک سٹیٹمنٹس میں ٹیبلٹس کا نام ذکر نہیں کیا گیا، مالکان شیخانی برادران کو نوٹس کے بعد گرفتار کیا گیا، 330 کلو گرام ایفیڈرین فراہم کرنے کا الزام لگایا، گریس فارما سیوٹیکل کی رضیہ بختاوری شریک حصہ دار تھی، اس نے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا، ایفیڈرین کے کوٹہ کے غلط استعمال کا لگایا گیا الزام بے بنیاد ہے۔
وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ 2010 میں 500کلو گرام ایفیڈرین درآمد کرنے کا الزام جھوٹا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ بچ جانے والی 137 کلو گرام ایفیڈرین کا موجودہ سٹیٹس کیا ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ حنیف عباسی نے کوٹے میں ملنے والی ایفیڈرین کی ٹیبلیٹس تیار کرکے فروخت کی گئی، حنیف عباسی کے پاس سے کوٹے سے اضافی ایفیڈرین پکڑی جبکہ درخواست گزار نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا ۔بعدازاں عدالت نے حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کیا۔