اسلام آباد :پاکستان فلم انڈسری کے ماضی کے معروف گلوکار احمد رشدی کی 36 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
آواز کے جادوگر کہلانے والے احمد رشدی نے ریڈیو پر گا کر اپنے فنی سفر کی ابتدا کی۔ انہوں نے اردو کے علاوہ گجراتی، بنگالی، بھوجپوری اور کئی دوسری زبانوں میں گیت گائے۔ انہوں نے اپنے کیرئیر میں 583 فلموں کے لیے 5000 گانے گائے۔
احمد رشدی کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد سید منظور احمد حیدرآباد دکن میں عربی اور فارسی کے استاد تھے۔ ان کا رشدی کے بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ رشدی بچپن سے ہی موسیقی کے شوقین تھے۔ انہوں نے پہلا گیت ہندوستان کی فلم ”عبرت“ (1951) کے لیے گایا۔ پھر پاکستان آ کر 1954ءمیں ”بندر روڈ سے کیماڑی“ کے لئے گا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
احمد رشدی نے موسیقی کی تربیت باقاعدہ کسی استاد سے حاصل نہیں کی تھی اس کے باوجود ان کو عمدہ گائیگی پر ”ستارہ ا متیاز“ سمیت بے شمار ایوارڈز حاصل ہوئے۔ ان کا نام پاکستان میں سب سے زیادہ گیت گانے والے گلوکار کے طور پر آیا۔
انھوں نے 5000 سے زیادہ نغمے گائے جو آج بھی شوق سے سنے جاتے ہیں۔ احمد رشدی 11 اپریل 1983ءکو کراچی میں 48 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔