ابو ظہبی : دبئی کی ایک عدالت نے 20 کروڑ ڈالرز کے فراڈ میں ملوّث بھارت سے تعلق رکھنے والے دو ’’ڈبل شاہوں‘‘ کو پانچ ، پانچ سو سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
اماراتی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق خصوصی عدالت نے مجرم سڈنی لیموس اور اس کے ساتھی ریان ڈی سوزا کو اتوار کو یہ سزا سنائی تھی۔ عدالت کے جج ڈاکٹر محمد حنفی نے مجرم سڈنی لیموس کی بیوی ولانی کو بھی اس کی عدم موجودگی میں 517 سال قید کی سزا سنائی ہے۔وہ اس وقت مبینہ طور پر آسٹریلیا میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :- دبئی میں بارہ سالہ بچی سے دست درازی کرنے والابھارتی ڈرائیور گرفتار
اماراتی شہریوں اور وہاں مقیم غیرملکی تارکینِ وطن سے فراڈ اور دھوکے کے ذریعے رقوم ہتھیانے کے اس اسکینڈل میں ملوث ان دونوں افراد کو ہر ایک کیس میں ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔وہ مجموعی طور پر 73 کروڑ 46 لاکھ اماراتی درہم کے فراڈ میں ملوث تھے اور ان پر پانچ سو پندرہ فوجداری مقدمے دائر کیے گئے تھے۔اس طرح انھیں مجموعی طور پر 515، 515سال قید بھگتنا ہوگی۔ وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ اس کی منظوری کی صورت میں بھی انھیں دبئی کی الویر میں واقع سنٹرل جیل میں عمر قید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیں :- دبئی میں جائیدادیں خریدنے والوں نے ایف بی آر اور ایجنسیوں کی کارروائی سے بچنے کے معلومات فراہم نہیں کیں ، ذرائع
یہ تینوں افراد کو لوگوں کو بھاری منافع کا جھانسا دے کر رقو م ہتھیانے والی کمپنی ایگژنشیل کے مالکان تھے۔اس کے صدر دفتر دبئی کے میڈیا سٹی میں واقع تھا۔اس کمپنی نے پاکستا ن میں اسی طرح کے فراڈ کے معروف کردار ڈبل شاہ کی طرح لوگوں کو 25 ہزار ڈالرز جمع کرانے کی صورت میں 120 فی صد سالانہ شرح کے حساب سے منافع دینے کا جھانسا دے کر رقوم وصول کی تھیں ۔اس کے دفتر کو دبئی کے حکام نے عوامی شکایات کے بعد جولائی 2016ء میں بند کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :- سات ہزار سے زائد پاکستانیوں کی دبئی میں 11 سو ارب کی جائیدادیں
اس سے پہلے رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم قریباً سات ہزار افراد ان لوگوں کے جھانسے میں آ کر اپنی جمع پونجی سے محروم ہوگئے تھے۔اس مقدمے میں درخواست گزاروں کی پیروی کرنے والے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت سے مجرموں کے سزایاب ہونے سے متاثرہ افراد سے لوٹی گئی رقوم کی واپسی کی امید بھی پیدا ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:- ایرانی ریال کی قیمت تاریخ کی نچلی ترین سطح پر آگئی
ایگژنشیل گروپ کا طریق واردات یہ تھا کہ یہ سرمایہ کاروں سے اس وعدے پر رقوم لیتا تھا کہ وہ غیرملکی زرمبادلہ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرے گا اور اس کے بدلے میں انھیں بھاری منافع دے گا۔ شروع شروع میں اس نے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے انھیں منافع کی شکل میں بھاری رقوم دی بھی تھیں لیکن بعد میں اس نے سرمایہ کاروں کو منافع دینے کا سلسلہ موقوف کردیا تھا۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس گروپ کے مالک سڈنی لیموس نے زیادہ تر رقوم آسٹریلیا میں ایک بروکر فرم ایف سی پرائم کو منتقل کردی تھیں ۔یہ فرم اس کی بیوی ولانی لیموس کی ملکیتی تھی۔