اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی مسلسل 10 سماعتوں کے بعد جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل ہو گئی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔ ریفرنس میں نامزد ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر آج بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل دسویں روز نیب کے گواہ واجد ضیاء سے سوالات پوچھے اور اپنی جرح مکمل کی۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے جرح کے دوران قطری خط، لندن فلیٹس، گلف اسٹیل ملز اور نواز شریف کے اقامے سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے۔
جرح کے دوران کئی بار خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اور واجد ضیاء کو سخت سوالات کا بھی سامنا رہا۔ خواجہ حارث کی آج آخری جرح کے دوران واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز نے حدیبیہ پیپر ملز کے خلاف تفتیش کی جس کے نتیجے میں حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں داخل کرایا گیا۔
واجد ضیاء نے کہا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ ریفرنس عامر عزیز کی تفتیش کے نتیجے میں ہی داخل کیا گیا تھا جب کہ معلوم ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس لاہور ہائیکورٹ نے خارج کر دیا تھا۔
خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے سپریم کورٹ سے بھی یہ معاملہ خارج ہوا جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ یہ جے آئی ٹی سے متعلق نہیں لیکن پبلک نالج والی بات ہے اور اخبارات سے مجھے بھی اس بات کاعلم ہوا ہے۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث کو غیر متعلقہ اور غیر ضروری سوالات پوچھنے سے روکا جائے۔ جواب گزار سے پوچھیں کہ انہوں نے کبھی جے آئی ٹی کی تشکیل چیلنج کی۔ جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے ٹرائل کورٹ اپنے کام میں آزاد ہو گی۔
خواجہ حارث کی جرح مکمل ہونے کے بعد ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز واجد ضیاء پر جرح کریں گے۔اس سے قبل واجد ضیاء نے مسلسل چھ سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں