اورنج ٹرین کیس، سپریم کورٹ تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتی ہے

اورنج ٹرین کیس، سپریم کورٹ تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتی ہے

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ انہیں معلوم ہے اگر قدیم عمارتوں کو نقصان پہنچا تو یہ بوجھ عدالت پر ہی آئے گا۔ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ عدالت بھی تاریخی ورثے کا تحفظ چاہتی ہے۔

انہوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ماہرین پر تعصب کا الزام لگانے کی بجائے ان کی رپورٹ میں سقم کی نشاندہی کریں۔ آپ کے تحفظات درست نہ ہوئے تو اٹھا کر پھینک دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اورنج ٹرین منصوبے سے متعلق رپورٹس کے غلط ہونے کا تعین کون کرے گا۔ ان رپورٹس کو ماہرین ہی دیکھ سکتے ہیں۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کہ ایک گھنٹے میں گزرنے والی ٹرینوں کی مجموعی تھرتھراہٹ کتنی ہو گی۔ نیسپاک کے وکیل اس نقطے پر جواب الجواب میں وضاحت کریں۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ اصل ایشو تاریخی ورثے کے تحفظ کا ہے۔

اورنج ٹرین کیس کو بھی پانامہ کی طرح سنا جائے۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے کہ پاناما صرف ایک شخص کا معاملہ نہیں بلکہ قانون کا معاملہ ہے۔ ایسا فیصلہ دیں گے جو صدیوں تک یاد رکھا جائے گا جبکہ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل نے آپ نے غلط مثال دی۔ کیس کی مزید سماعت کل پھر ہو گی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں