اسلام آباد :برطانیہ کی طرح دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)اور چین کے دیگر منصوبوں مثلاً ون بیلٹ ون روڈ میں شمولیت کیلئے بڑے فوائد اور مواقع موجود ہیں، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شمولیت کیلئے بین الاقوامی دلچسپی میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے جو کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے۔
چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز کی تازہ ترین اشاعت میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ سی پیک منصوبے کا بنیادی شراکت دار بننا چاہتا ہے اور وہ آئندہ مئی میں اسلام آباد میں ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا،اس سے یہ مثبت اشارے ملتے ہیں کہ سی پیک ترقی یافتہ معیشتوں کی طرف سے مسلسل توجہ کا مرکز بن رہاہے،اخبار لکھتا ہے کہ چین برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی سی پیک منصوبے کی تعمیر میں شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ نہ صرف چین اور اس منصوبے کے ساتھ منسلک ممالک کے درمیان تعاون کیلئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ دیگر ممالک کیلئے بھی عالمی معاشی ترقی کیلئے کھلے پن کے اصولوں عمل پیرا ہونے کے مواقع فراہم کرتا ہے،حال ہی میں چین ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے منصوبے میں وسیع شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
اخبار کے مطابق مارچ میں نیوزی لینڈ نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں تعاون کیلئے چین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں،نیوزی لینڈ مغربی ترقی یافتہ ممالک میں سے پہلا ملک ہے جس نے یہ معاہدہ کیا ہے،آئندہ مئی میں بیجنگ میں ہونے والی ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کانفرنس چین اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے مزید مواقع فراہم کرے گی،توقع کی جارہی ہے۔
اس کانفرنس کے نتیجے میں سی پیک اور چین کے تجویز کردہ دیگر منصوبے مستقبل میں مغربی رہنماﺅں کی طرف سے مزید توجہ حاصل کریں گے،سی پیک میں ہونے والی تیز رفتار پیشرفت کے باعث پاکستان غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش ملک بن گیا ہے،کچھ مغربی ترقی یافتہ ممالک اور دیگر ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کے روائتی غیرملکی تجارتی شراکت دار جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ منسلک ہیں،وہ پاکستان سمیت ان ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کا واضح ارادہ رکھتے ہیں۔
مزید برآں اگر ترقی یافتہ ممالک سی پیک کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں تو یہ پاکستان کے ایٹمی توانائی کے شعبے اور دیگر اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوںکیلئے بھی انتہائی مفید ثابت ہوگا،سی پیک ایک اقتصادی منصوبہ ہے اور چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو کسی بھی جغرافیائی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا خواہاں نہیں ہے،توقع ہے کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر کھلے ذہن کے ساتھ جو تعاون کر رہا ہے۔
وہ بھارت اور بعض دیگر ممالک کی طرف سے پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کردے گا،نئی دہلی نے ابھی تک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر دستخط نہیں کیے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ منصوبہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ آزادکشمیر سے گزرتا ہے۔
سی پیک میں چین کی بھاری سرمایہ کاری چین بھارت تعلقات میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے،تاہم یہ خیال کرنا دانشمندی نہیں ہوگی کہ سی پیک میں چینیسرمایہ کاری کے باعث بھارتی خودمختاری کے احترام میں کوئی کمی واقع ہو جائے گی ۔ اس طرح کے خیالات بھارت اور مغربی ترقی یافتہ ممالک کے درمیان بھی غیر ضروری اختلاف کا باعث بن سکتے ہیں جن کی سی پیک اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں دلچسپی مسلسل بڑھ رہی ہے۔