دبئی: پاکستانی تاجر وں کی امارات میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کی وجہ سے 2023 میں دبئی چیمبر آف کامرس میں 3,300 پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق کہاجارہا ہےکہ دبئی چیمبر آف کامرس میں ریکارڈ پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ کاروباری برادری کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے مشرق وسطیٰ کی پوری مارکیٹ پاکستانی مصنوعات کے لیے کھل گئی ہے۔ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں 3,300 سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے دبئی چیمبر آف کامرس (ڈی سی سی) میں شمولیت اختیار کی۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ملک کے اعلیٰ سفارت کاروں کاکہنا ہےکہ یہ ترقی پاکستانی کاروبار کی متحرکیت اور بڑھتی ہوئی شرح کی عکاسی کرتی ہے۔ متحدہ عرب امارات سرمایہ کاروں کو بہترین موقع فراہم کررہا ہے اس وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
چیمبر کی رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں بھارت 6,717 نئی کمپنیوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اور پاکستان 30,146 کمپنیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔جو گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی سے 59 فیصد زیادہ ہے۔ مجموعی طور پر دبئی چیمبر آف کامرس میں اکستانی کمپنیوں کی تعداد 40,315 تک پہنچ گئی ہے۔ نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن نے دبئی کے کاروباری ماحول کی رونق کو اجاگر کیا ہے۔یہ ایک مثبت پیش رفت ہےجو پاکستانی تاجر برادری اور تارکین وطن کی لچک اور کاروباری صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے۔
اس پیشرفت نے متحدہ عرب امارات کی معیشت کے مضبوط معاشی بنیادی اصولوں کو بھی اجاگر کیاہے۔"متحدہ عرب امارات، اپنی قابل قیادت میں، عالمی اقتصادی شراکت داری کے ذریعے اپنی گزشتہ سال کے دوران، امارات میں پاکستانی تارکین وطن کی تعداد تقریباً 1.6 ملین سے بڑھ کر 1.8 ملین ہو گئی۔
پاکستانی متحدہ عرب امارات کی معیشت کے ہر شعبے میں حصہ لے رہے ہیں۔ خلیجی ملک میں آنے والوں میں سے بہت سے کاروباری، ڈاکٹر، انجینیئر، بینکر اور مزدور تھے۔رپورٹ کے مطابق جو فرمیں رجسٹر ہوئی ہیں ان کا تعلق صحت، خوراک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت اور دیگر شعبوں سے ہے۔
پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں بھی اپنا کردار ادا کیا ہے ۔پاکستانی مصنوعات کے لیے متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ کھلنے سے برآمدات میں اضافے کی وجہ سے غیر ملکی ذخائر کو خود بخود بہتر ہوجائیں گے ۔ دبئی بین الاقوامی سرگرمیوں اور سیاحت کا مرکز ہے، اس سے پاکستانی کمپنیوں کی دنیا بھر میں وسیع تر صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔