نیروبی:افریقہ کو موسمیاتی تبدیلی سے بچانے کے لیے خطے میں عرب ممالک کا کردار انتہائی اہم ہے۔رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سےز یادہ متاثر ہوتا ہے۔ تاہم نیروبی میں ہونے والے سمٹ کے بعدماہرین کاکہنا ہےکہ خطے میں افریقہ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے میں عرب ممالک کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ماہرین کے مطابق افریقہ کاشمار اس خطے میں ہوتا ہے جو براہ راست موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ عرب ممالک براعظم کی پہلی آب و ہوا کے سربراہی اجلاس میں افریقہ کے ساتھ شامل ہوئے تھے اور ان کی طرف ہاتھ بڑھایاتھا۔
نیروبی میں ہونے والے موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس میں یہ طے پایا کہ مالک گلوبل وارمنگ سے کیسے نمٹ سکتے ہیں ۔کینیا کے صدر ولیم روٹو کی قیادت میں ہونے والے اس اجلاس میں آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدام کی فوری ضرورت پر زور دیاگیا اور عرب ممالک کے کردار پربھی خصوصی بات ہوئی۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 4 سے 6 ستمبر تک منعقد ہونے والی اس سمٹ نے براعظمی تعاون کے لیے ایک مثال قائم کی۔ جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے دور رس اثرات کو کم کرنے اور دونوں خطوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اجتماعی طاقت کو بروئے کار لانا تھا۔
موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے افریقہ کی حساسیت واضح ہے، دنیا کے 20 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے 17 براعظم پر واقع ہیں، باوجود اس کے کہ وہ عالمی اخراج میں کم سے کم حصہ ڈالتے ہیں۔افریقہ اور بیرون ممالک کے رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے براعظم کی مدد کے لیے متحد عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں افریقہ کو ایک مضبوط پارٹنر کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے صدر روٹو کے مطالبے کو علاقائی رہنماؤں کی جانب سے کافی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
عرب ممالک اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے براعظم کی آب و ہوا میں لچک پیدا کرنے کی کوششوں کی حمایت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ مالی امداد افریقہ کی سبز اقتصادی صلاحیت کو کھولنے کا ایک اہم پہلو ہے۔
آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے اور افریقہ کی لچک کو بڑھانے کے لیے، ٹیکنالوجی کی منتقلی ضروری ہے۔ متحدہ عرب امارات سمیت عرب ممالک نے خاطر خواہ مالی مدد کا وعدہ کیا ہے۔
افریقی اور عرب ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے، قدرتی وسائل کا تحفظ اور آب و ہوا کی لچک کو فروغ دینے کے لیے جدید منصوبے تیار کرنے کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔بہر حال، چیلنجز بدستور برقرار ہیں کیونکہ آب و ہوا کے مسائل کا مسئلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اس سے گرین ہائوس ایفکیٹ کے بارے میں بھی بحث بڑھ رہی ہے اور اس کے حل کے لیے بھی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔