ایرانی تیل کی سمگلنگ میں 90 سرکاری افسر اور 29 سیاستدان ملوث ہیں: حساس ادارے کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

ایرانی تیل کی سمگلنگ میں 90 سرکاری افسر اور 29 سیاستدان ملوث ہیں: حساس ادارے کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

اسلام آباد : سول حساس ادارے  نے سمگلنگ پر رپورٹ وزیر اعظم ہاؤس میں جمع کرا دی  ہے۔ اسمگلنگ پر رپورٹ میں ایرانی تیل اور حوالہ ہنڈی کے کاروبار کی  تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ہیں۔سب سے زیادہ 205 حوالہ، ہنڈی ڈیلر پنجاب میں ہیں۔ کے پی میں 183 اور سندھ میں 176ڈیلر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں 104 اور آزاد کشمیر میں 37 ڈیلر حوالہ، ہنڈی میں ملوث ہیں۔  وفاقی دالحکومت میں 17 ڈیلر حوالہ، ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث افسران، سیاستدان اور ڈیلروں کی تفصیلات وزیراعظم ہاؤس کو فراہم کر دی گئیں۔  ایران سے پاکستان کو سالانہ دو ارب 81کروڑ لٹر سے زیادہ تیل سمگل ہوتا ہے ۔ 

رپورٹ کے مطابق ایرانی تیل کی سمگلنگ سے سالانہ ساٹھ ارب روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ ایرانی تیل کی سمگلنگ سے ہونے والی آمدن دہشت گرد استعمال کرتے ہیں۔بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل سمگلنگ میں ملوث ہیں۔

ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں۔ ایرانی تیل کی سمگلنگ میں 90 سرکاری حکام ملوث ہیں۔ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں ۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایس او کی گاڑیاں بھی ایرانی تیل کی ٹرانسپورٹیشن میں ملوث ہوتی ہیں۔ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں سمگل ہو کر پاکستان آتا ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں