لاہور : وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہم جب حکومت میں آئے تو نہیں معلوم تھا کہ حکومت رہے گی یا نہیں۔ یہ بھی سوچا تھا کہ شاید نگران حکومت آجائے گی پھر پتا چلا کہ نگران سیٹ اپ آگیا تو آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں ہوگا۔ آئی ایم ایف نگران حکومت سے بات نہیں کرتی اس لیے مجبوراً حکومت میں رہنا پڑا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا کہ جب ملک کو ہمیں بھاگ دوڑ ملی ملک میں مشکل حالات تھے۔ اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نا جاتے تو ملک ڈیفالٹ کرتا تھا۔ اب دنیا پاکستان کو قرض نہیں دیتی اور دینا بھی نہیں چاہتی۔
وزیر خزانہ سیلاب متاثرین کی بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ 6540کلو میٹر سڑک تباہ ہوگئی ۔ سندھ کی پوری کاٹن تباہ ہوگئی۔ کتنے لوگ آٹے کا تھیلا نہیں خرید سکتے۔امیر طبقہ اپنے بچوں کو 6 کروڑ کی گاڑی بھی لے دینگے۔ آج جو گاڑی 3کروڑ کی ہے وہ 6کروڑ کی ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ میں بزنس مین ہوں مجھے ٹیکس بڑھانے پرخوشی نہیں ہوتی۔ پاکستان میں ہمیں پاکستانی بینکوں سے قرضے نہیں مل رہے تھے۔ ہم نے فیول سبسڈی ختم کی۔ ہم مڈل ایسٹ سے سستا ڈیزل بیچ رہے تھے۔ اس وقت ملک میں مسائل میں گھرا ہوا ہے۔