اسلام آباد: سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے کہا ہے کہ افغانستان میں 2001 کی جنگ کو ٹالا جا سکتا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر امریکہ پاکستان کا مشورہ مانتا تو نہ صرف 20 سالہ طویل افغان جنگ سے بچا جا سکتا تھا بلکہ وہ ہونے والی ہزیمت سے بچ سکتا تھا۔
سعودی عرب کے مؤقر انگریزی اخبار عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) احسان الحق نے انکشاف کیا پاکستان اور سعودی عرب نے امریکہ کو افغانستان پر حملے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے تحت وسیع الخیال حکومت بنانے اورنائن الیون کے ذمہ داروں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں کی تجویزدی گئی تھی۔
جنرل (ر) احسان الحق کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر جنگ مخالف ہونے کے باوجود جنگ رکوانے میں ناکام رہے تھے۔
سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے سانحے کو 20 سال مکمل ہوئے ہیں۔ امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے ایک روز قبل 30 اگست کو ہی اپنا انخلا مکمل کر لیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں طالبان نے اپنی عبوری کابینہ کا اعلان کیا ہے جس میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں اور 1996 سے 2001 تک طالبان کے سابق دور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
اس کے علاوہ طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کو نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے جبکہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے جن کی گرفتاری پر امریکا نے لاکھوں ڈالرز انعام کا اعلان کررکھا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ طالبان کے سابق بانی امیر ملا عمر کے صاحبزادے اور ملٹری آپریشن کے سربراہ ملا محمد یعقوب مجاہد کو عبوری وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے جبکہ ان کے نائب ملا محمد فاضل اخوند ہوں گے۔ کمانڈر قاری فصیح الدین افغانستان کے آرمی چیف ہوں گے۔
سراج الدین حقانی وزیر داخلہ اور مولوی نور جلال نائب وزیر داخلہ ہوں گے جبکہ مولوی امیر خان متقی کو ملک کا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے اور ان کے نائب شیر محمد عباس استنکزئی ہوں گے۔