اسلام آباد : وفاقی وزرا نے ای وی ایمز پر اٹھنے والے اعتراضات دور کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو ہی نشانے پر رکھ لیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو اپوزیشن کا ہیڈکوارٹرز قرار دے دیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے وزیر ریلوے اعظم سواتی اور مشیر وزیر اعظم بابر اعوان کے ساتھ نیوز کانفرنس میں کہا کہ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لوگوں کو اعتماد نہیں ہے۔
فواد چودھری نے کہا الیکشن کمشنرذاتیات کا معاملہ چھوڑ کر ملکی مفاد میں فیصلے کریں۔ الیکشن کمشنر چھوٹی چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں۔ تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے،ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔ان سے کسی بھلائی کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
فواد چودھری نے کہا کہ سب ایک دوسرے پر تنقید کرکے اپنے چھوٹے ہونے کا ثبوت دے رہےہیں ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے سب کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔ اپوزیشن یہ نہیں سوچتی پارلیمان کو عزت دینے سے ملک آگے بڑھتا ہے۔ ان میں آگے سوچنے کی صلاحیت نہیں۔ اپوزیشن کی ذہنی سوچ بونوں پر مشتمل ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آج بھی الیکشن کمیشن کا جو رویہ تھا وہ پارلیمنٹ کو ٹھکرانے کے مترادف ہے۔ کسی بھی شخصیت کو حق نہیں وہ پارلیمنٹ کو نہ مانے اور اپنا نظام لائے۔ چیف الیکشن کمشنرنوازشریف کے زیادہ قریب رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس بنے ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی منطق بھی نرالی ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے لوگ فیصلہ کرتے ہیں انہیں کیسے نظام چلانا ہے ۔ قانون بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے،کسی اور کے پاس نہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ای وی ایمز کے ذریعے الیکشن کرائے جائیں۔ سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات کا معاملہ گیا۔ سیاسی قیادت مل کر بیٹھے جو فیصلہ کرے ملک میں کس نظام کے تحت الیکشن ہونے چاہئیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جہاں بھی انتخابات ہارتی رہی ہے وہ دھاندلی کا شور مچاتی ہے۔ اپوزیشن کو اس سلسلے میں دعوت دی وہ آئے اور انتخابی اصلاحات پر بات کرے۔ ملک میں شفاف الیکشن کرانے کا بیڑہ عمران خان نے اٹھایا۔ عمران خان کی حکومت نےآزادانہ منصفانہ الیکشن کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ تحریک انصاف کے منشور میں شامل تھا الیکشن کمیشن کو صاف شفاف بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ۔ وزیراعظم ہمیشہ صاف شفاف الیکشن کے حامی رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے اوپر لوگوں کو اعتماد نہیں ہے۔ پاکستان میں اس وقت الیکشن کا نظام صفاف اور شفاف نہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ ایسے لگتا ہے اپوزیشن الیکشن کمیشن کا ہیڈکوارٹرز بن چکا ہے۔ شاہدخاقان عباسی اینڈ کمپنی سارے معاملے کو متنازعہ بنارہے ہیں۔ دوہزار تیرہ کے انتخابات میں اسمبلی کی پہلی تقریرمیں عمران خان نےنوازشریف کو مبارکباد دی ۔ عمران خان نے کہا انتخابات میں شور مچا ہے دھاندلی ہوئی ہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا چاہتا ہوں 4 حلقے کھلوا دیئے جائیں۔ اس وقت عمران خان کی بات پر کسی نے کوئی دھیان نہیں دیاتھا۔
اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن ای وی ایمز کے ذریعے صاف شفاف الیکشن نہیں چاہتا۔ الیکشن کمیشن کے ادارے کو ہم بااختیار اور مضبوط بنائیں گے۔ آئندہ الیکشن ای وی ایمز کے ذریعے منصفانہ اور غیر جانبدار ہوں گے۔ الیکشن کمیشن اور اپوزیشن دونوں تیاری کرلیں،ہم بھی تیار ہیں۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں شکست دے گی۔ پارلیمان کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر کو جواب دیں گے۔سپریم کورٹ یہ نہیں ہم جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی کی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعے ملک میں انتخابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمیشن ایک فریق کے طور پر ہمارے سامنے آچکا ہے۔ الیکشن کمیشن کوئی بھی ٹیکنالوجی لے کر آئے اس سے انکار نہیں۔ الیکشن کمیشن مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ کوشش کر رہے ہیں ملک میں منصفانہ الیکشن کی طرف جائیں ۔ عمران خان کی کوشش ہے ای وی ایم کے ذریعے آئندہ الیکشن ہوں۔ اگر ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں ہوگا تو معاملات بہتر نہیں ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے دھاندلی کا کاروبار ہمیشہ کیلئے بند ہو جائے گا۔
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی شکل میں ایک بہترین لیڈر قوم کو ملا ہے۔ وزیراعظم 2023 کے الیکشن کے متعلق نہیں سوچ رہے۔ پچھلے پونے 2 سال سے صدرمملکت ایوان صدر میں میٹنگ بلاتے ہیں۔ اس میٹنگ میں اندرون اور بیرون ملک سے ٹیکنالوجی کے ماہر شامل ہوتے ہیں۔ اس میٹنگ میں الیکشن کمیشن بھی شامل ہوتا ہے ۔