اسلام آباد: وزیر ریلوے اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کے بیان پر ان کی ای سی پی حکام سے تلخ کلامی ہو گئی، حکام پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے ناراض ہو کر چلے گئے، علی محمد خان کی منت سماجت بھی کام نہیں آئی۔
ذرائع کے مطابق وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حوالے سے بلائے گئے پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں تلخ بیان دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرتا ہے، اس قسم کے اداروں کو تو آگ لگا دینی چاہیے، اس نے پیسے لئے ہیں۔
اعظم سواتی کی جانب سے ان الفاظ کی ادائیگی ہوتے ہی اجلاس میں موجود الیکشن کمیشن کے حکام سیخ پا ہو گئے۔ انہوں نے وفاقی وزیر سے تلخ کلامی کی اور اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکام کی ناراضی دور کرنے کیلئے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان میدان میں آئے اور ان کو مناتے رہے لیکن ای سی پی حکام کا کہنا تھا کہ وہ ایسے ماحول میں وہاں اجلاس میں نہیں جا سکتے۔
سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی وزرا نے بدتمیزی کا مظاہرہ کیا تھا، آج تو سنگین قسم کے الزامات لگادیئے گئے، ہم اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے۔ اس معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن وفد کی ناراضی پر پیپلز پارٹی رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر بھی بھڑک اٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اعظم سواتی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بتائیں الیکشن کمیشن نے کس سے رقم لی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ای سی پی حکام کو اجلاس سے جان بوجھ کر اٹھایا گیا ہے۔ کیا وفاقی وزیر نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر الیکشن کمیشن کو پیسے دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم اعظم سواتی اپنے بیان پر قائم رہے اور کہا کہ میں نے بالکل درست بات کی ہے۔