لاہور: (راشد منظور) گورنمنٹ ایم اے او کالج کی طالبہ کو لیکچرار کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے کا ڈراپ سین ہو گیا ہے۔ امتحان میں زیادہ نمبر لگانے سے انکار پر طالبہ نے لیکچرار پر جنسی ہراسگی کا الزام لگایا تھا۔
طالبہ کے لیکچرار کے موبائل پر کئے گئے بے تکلفانہ میسجز اور واٹس ایپ نمبر پر بھیجی گئی ٹک ٹاک ویڈیوز نیو نیوز نے حاصل کر لی ہیں۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بھی لیکچرار پر ہراسگی کی بجائے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی ثابت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم اے او کالج میں زیر تعلیم طالبہ نے لیکچرار پر جنسی ہراسگی کا الزام لگاتے ہوئے پرنسپل کو کارروائی کی درخواست دی جس پر فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی بنائی گئی۔ کمیٹی نے انکوائری مکمل کرکے رپورٹ محکمہ ہائر ایجوکیشن کو ارسال کردی تھی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق لیکچرار نے طالبہ کو ہراساں نہیں کیا بلکہ امتحان میں اضافی نمبر لگانے سے انکار پر طالبہ نے لیکچرار پر ہراسگی کا الزام لگایا ہے۔
موبائل میسجز میں طالبہ لیکچرار سے بے تکلفانہ اور رومانٹک انداز میں گفتگو کر رہی ہے جبکہ ٹک ٹاک ویڈیوز کو بھی اخلاقی طور پر مناسب نہیں کہا جا سکتا۔
ذرائع نے بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرتے ہوئے یہ سفارشات اخذ کی ہیں کہ لیکچرار کا طالبہ کے ساتھ بے تکلفانہ رویہ قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے نہ کہ ہراسگی کے لہٰذا اسے کالج سے بطور سزا کسی دوسری جگہ ٹرانسفر کر دیا جائے۔
پرنسپل گورنمنٹ ایم اے او کالج ڈاکٹر رانا شبیر کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مزید کارروائی کے لئے متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی ہے۔
طالبہ سے موقف لینے کے لئے اس کے موبائل نمبر پر متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نمبر بند ہونے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔