اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ دشمن کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اپنے ملک کی سالمیت اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔ عالمی برادری سیکیورٹی کا خلا یا انسانی بحران پیدا ہونے کا انتظار کرنے کی بجائے اسے روکنے کے لئے افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ دیرپا امن اور مسئلہ کے پائیدار حل کے لئے دنیا کو طالبان کے ساتھ رابطے استوار کرنے چاہیں ۔ افغانستان کو تنہا چھوڑ کر 90ء کی دہائی والی غلطیاں نہیں دہرائی جانی چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی افغانستان کو تنہا چھوڑ دینے سے سیکیورٹی کا خلا پیدا ہوا تھا جس کو پر کرنے کے لئے عالمی دہشتگرد تنظیموں نے افغانستان کا رخ کیا تھا جبکہ بدامنی اور لاقانونیت کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوا۔ افغانستان میں عدم استحکام کے باعث پاکستان کو مسائل کا سامنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو 80 ہزار سے زائد انسانی جانوں اور 150 ارب ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات کا بوجھ اٹھانا پڑا جبکہ 3.5 ملین افراد پرامن اور دہشتگردوں کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں امریکہ کی حمایت کرنے کی بھاری قیمت چکائی ہے۔ ہم افغانستان میں امن کے حامی ہیں اور امن واستحکام کے لئے اپنا تعاون جاری رکھیں گے لیکن ایسا عالمی قانونی فریم ورک کے تحت ہی ممکن ہوگا۔ ہمارے لئے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری سب سے مقدم ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سابق حکومت اپنی کمزوریوں اور ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈے میں ملوث ہے۔ بھارتی میڈیا میں جس طیارے کی ویڈیو کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے وہ امریکی طیارے کی برطانیہ میں پرواز کی ویڈیو ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا میں بھارت کے جعلی خبروں کے نیٹ ورک کو پہلے ہی بے نقاب کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور اپنی سرزمین میں دہشتگردوں کے داخلے کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔ اسی طرح افغانستان انخلا کے آپریشن میں بھی عالمی برادری کو ممکن مدد وتعاون فراہم کر رہا ہے۔ اس کے لئے افغان طالبان کے ساتھ ہی بات چیت ہونی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے دنیا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ افغان اور پاکستانی آپس میں بھائی بھائی، ان کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔