اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جنرل پبن راوت کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کا معاملہ سیکیورٹی کونسل کی قرادادوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا۔ یہ یو ان کے ایجنڈے میں شامل رہے گا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کے اشتعال انگیز بیان کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اعلیٰ عسکری قیادت کی جانب سے جاری ایسے بیانات حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے ذہن کی عکاسی کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ کلبھوشن کے معاملے پر بھارت نے پاکستانی نوٹ وربیل کا جواب دے دیا ہے جس میں ایک بار پھر غیر ملکی وکیل مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہم جواب کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ کوئی غیر ملکی وکیل پاکستانی عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکتا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہاں غیر قانونی لاک ڈاؤن کو گزشتہ روز 400 دن مکمل ہو گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر قسم کی آزادی سلب کی گئی ہے۔ کشمیریوں کوجعلی مقابلوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر سے کشمیر کی صورتحال کی مذمت کی جا رہی ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اسلحے کا استعمال عالمی اور انسانی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ بھارتی افواج مسلسل ایل او سی پر بھی فائرنگ کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں لیکن بھارت مسلسل اپنی عالمی ذمہ داری سے راہِ فرار اختیار کئے ہوئے ہے۔ سلامتی کونسل نے 5 اگست 2019ء سے لے کر اب تک 3 مرتبہ کشمیر پر بحث کی ہے۔ یہ بھارتی دعوے کی نفی ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے مجبور کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلسل کہتا آیا ہے کہ بھارتی یکطرفہ اقدامات علاقائی امن وسلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ مودی سرکار کا اپنے ہمسایوں کے ساتھ رویہ جارحانہ ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان تنازع پر تشویش ہے۔ امید کرتے ہیں کہ چین اور بھارت کے درمیان تنازع مذاکرات کے ذریعے حل ہو۔