لاہور:وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے گجر پورہ میں موٹروے کے قریب خاتون سے ہونے والی اجتماعی زیادتی کا نوٹس لے لیا ،جبکہ پولیس نے خاتون سے زیادتی کے الزام میں 14 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہا ہے کہ رنگ روڈ زیادتی کیس میں 14مشتبہ افراد زیر حراست ہیں، 48گھنٹے میں ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کہاکہ خاتون رات ساڑھے 12بجے گوجرانوالہ جانے کیلئے نکلی، خاتون کو گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا، خاتون نے 15پر کال کرنے کی بجائے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، خاتون کے بھائی نے 130پر موٹروے پولیس کو فون کر کے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہاں 5کلومیٹر کے علاقے میں 3گائوں ہیں، ملزمان کے گاڑی کا شیشہ توڑنے سے خون نکلا جس کی وجہ سے ہمارے پاس خون کا نمونہ موجود ہے، تحقیقات میں رورل اور اربن پولیس کی جدید تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے، اطلاع ملتے ہی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ تفتیش میں اربن رورل پولیسنگ کی تیکنک استعمال کی جارہی ہے اور سی سی پی او لاہور تفتیشی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب آئی جی موٹر وے پولیس کلیم امام نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس جگہ یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا وہ موٹر وے پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ادھر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا ہے۔خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
خاتون نے رشتے دار کے مشورے پر موٹروے پولیس کو کال کی تو جواب ملا یہ علاقہ بیٹ میں نہیں ہے اور موٹر وے پولیس نہیں آئی۔ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں 2 مسلح افراد کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اسکے بچوں کو نزدیکی جنگل میں لے گئے، جہاں انہوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے، خاتون کی طبی ملاحظے کی رپورٹ فرانزک کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔