ممبئی: بالی وڈ کی اداکارہ ریکھا جن کو انڈسٹری میں " امراؤ جان " کے نام سےبھی جانا جاتا ہے۔ وہ 70 ویں سالگرہ منارہی ہیں۔ بالی وڈکی اداکارہ ریکھا کا جادو اس عمر میں بھی چل رہا ہے۔ " دل چیز کیا ہے"، " ان آنکھوں کی مستی کے" جیسے آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں اس کےسا تھ ساتھ ریکھا کی پرفارمنس بھی شائقین فلم کو متاثر کرتی ہے۔
"امراؤ جان"فلم کی کہانی اردو ناول نگار مرزا ہادی رسوا کے مشہور ناول امراؤ جان ادا (1899ء) پر مبنی ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار مظفر علی ہیں۔ یہ فلم لکھنؤ کی ایک طوائف کی زندگی پر بنی ہے۔ جس میں اہم کردار ریکھا اور فاروق شیخ نے نبھایا ہے۔
بالی وڈکی اداکارہ کی شخصیت کا ایک پہلو بگ بی یعنی امیتابھ بچن بھی ہیں۔ ریکھا اور امیتابھ کی جوڑی کو نا صرف فلمی دنیا بلکہ حقیقی دنیا میں بھی سراہاگیا۔ " سلسلہ" کو شائقین فلم نہیں بھول سکتے۔ تاہم پھر ایک وہ موڑ آیا کہ جب ان دونوں بڑے فنکاروں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر ایک ساتھ کام کرنے سے بھی انکار کردیا۔ تاہم اس وجہ سے ان کے پرستار خاصے مایوس ہوئے۔
بالی وڈ کی ساحرہ ریکھا نے دس اکتوبر 1954 کو مدراس کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔گیارہ سال کی عمر میں تیلگو فلم میں اداکاری شروع کی، 1969 میں ہندی فلم ‘دو شکاری’ کی ہیروئن کے روپ میں جلوہ گر ہوئیں اور جلد ہی فلمی دنیا پر راج کرنے لگیں۔
انیس سو چھہتر میں ریکھا نے پہلی بار امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ‘دو انجانے’ میں کام کیا اور فلم کو امر کردیا، 1978 میں فلم ‘مقدرکا سکندر’ نے ریکھا کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا اورانہیں فلم فیئر ایوارڈ بھی دلادیا۔
1980 کی فلم ’خوبصورت‘ میں ریکھا انتہائی آسانی کے ساتھ کامیڈی کردار کی طرف منتقل ہو گئیں اور 1981 کی فلم ’سلسلہ‘ میں ان کی دلکش کارکردگی نے ان کی مین سٹریم ڈیمانڈ اور بڑھا دی۔اسی سال فلم ’امراؤ جان‘ میں ان کے کردار نے انھیں انڈیا کی سب سے مشہور اداکاراؤں کی صف میں لا کھڑا کیا اور انھیں قومی اعزاز سے نوازا گیا۔
فلم اتسیو (1984) اور اجازت (1987) میں ریکھا کی شاندار پرفارمنس سے ان کی مختلف کرداروں میں ڈھل جانے کی صلاحیت کا اندازہ ہوا۔ 1988 کی ایکشن فلم ’خون بھری مانگ‘ میں ریکھا کی یہ صلاحیت مزید ابھر کر سامنے آئی۔
مختلف نوعیت کے کرداروں میں تیزی سے ڈھل جانے کی صلاحیت ان کے کیرئر کا خاصہ رہی۔
انہوں نے اپنے 40 سالہ فنی سفر میں 180 سے زائد فلموں میں کام کیا، سن 2010 میں بھارتی حکومت کی جانب سے ریکھا کو پدما شیری کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔