اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت گرانے کے لیے سازش ہوئی میں اس پر قائل نہیں ہوں تاہم اس بات پر قائل ہوں کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔میں نے خط چیف جسٹس کو اس لیے بھیجا ہے کہ میرے شکوک و شبہات ہیں اور بہتر ہو گا اس معاملے پر واقعاتی شہادتیں لے لی جائیں۔ اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا مجھ سے مشورہ ہوتا تو میں مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔ حکومت ہٹانے پر عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے۔
صدر مملکت نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا ہے کہ نہیں سمجھتا کہ فوج کوئی غیرآئینی کردار ادا کرے گی۔فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے عمران خان اپنی باتوں کا جواب خود دیں گے ۔ بطور صدر کوشش کرسکتاہوں کہ دوریاں پیدا نہ ہوں۔ پاکستان میں اس وقت حالات بہت سنجیدہ ہوچکےہیں۔ دونوں طرف جماعتیں سمجھتی ہیں کہ وہ حق پر ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ پاکستانی سیاست میں بات چیت کا عمل جاری رہناچاہیے۔ جب بھی ڈائیلاگ کرنا چھوڑا ہے تو حالات خراب ہوجاتےہیں۔ لفظ نیوٹرل پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقے کے مطابق ہوگی ۔مذاکرات میں معیشت اور انتخابات دو ہی باتیں ہو رہی ہیں۔