کراچی: وزیراعظم شہباز شریف نے تھر کول بلاک ٹو سندھ اینگرو کول مائین کمپنی کے توسیع منصوبے کا افتتاح کر دیا جبکہ اس موقع پر انہیں منصوبے کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر کول فیلڈ پر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو خوش آمدید کہا جبکہ اس موقع پر وزیر توانائی امتیاز شیخ اور وفاقی وزراءبھی موجود تھے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر کول منصوبہ علاقے کی ترقی اور خوشحالی کا پراجیکٹ ہے اور منصوبے میں چین کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے جس سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 31 جنوری 2014 کو تھر کول پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جبکہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کیلئے وسیع تر روڈ نیٹ ورک، پلوں اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے سخت محنت کے بعد 750 ملین ڈالرز خرچ کر کے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا اور آج وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے ایک اور نئی تاریخ رقم کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ اینگرو کول پروجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ 45 فیصد شیئرز اینگرو کے ہیں، 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا اور 2015 میں وفاقی حکومت نے اس پروجیکٹ کیلئے ساورین گارنٹی جاری کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ سے 660 میگا واٹ پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا اور 2022 کے آخر تک اس پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی جس سے قومی خزانے کو 2 بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کیلئے جب ’سائن گیس‘ تیار ہو گی تو 3 بلین ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہو گا، تھر کا کوئلہ اگر فی سال 70 میٹرک ٹن برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 بلین ڈالر کا فائدہ ہوگا۔