اسلام آباد : محسن پاکستان اور دنیا کے پہلے اسلامی ملک میں ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ۔ ان کی تدفین ایچ ایٹ قبرستان میں کی گئی ۔
پاکستان کے ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر آج (اتوار) کی صبح انتقال کرگئے تھے ۔ڈاکٹر عبدالقدیر کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث کے آر ایل ہسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن وہ قضائے الٰہی سے اللہ کو پیارے ہوگئے ۔
ان کی نماز جنازہ فیصل مسجد میں اداکی گئی جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ان کی نماز جنازہ پروفیسر الغزالی نے پڑھائی ۔ نماز جنازہ میں سول اورملٹری حکام کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ اسلام آباد میں بارش کے باوجود نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو گذشتہ رات طبعیت خراب ہونے پر کے آرایل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا ۔جب طبعیت مزید بگڑگئی تو ڈاکٹروں نے ان کو آئی سی یو وارڈ میں شفٹ کیا جہاں صبح سات بجے ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کچھ ہفتے قبل کورونا وائرس سے متاثرہوئے تھے لیکن وہ جلد روبہ صحت ہونے کے بعد گھر منتقل ہوگئے تھے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عمر 85 برس تھی وہ یکم اپریل 1936 کو بھوپال میں پیدا ہوئے ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ۔
انہوں نے پاکستان کے دفاع کوناقابل شکست بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ڈاکٹرعبدالقدیر کی کاوشوں سے آج پاکستان دنیا بھر میں ایٹمی طاقت کے نام پر جانا جاتا ہے ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ۔ 1993 میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی ۔
14 اگست 1996ء میں صدر پاکستان فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی دیا گیا تھا ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قیادت میں پاکستان نے 28 مئی 1998 کو پہلی مرتبہ چاغی میں ایٹم بم کا تجربہ کیا جس کے بعد ان کو دنیا بھر میں مسلم ا مہ کاہیروسمجھا جانے لگا ۔