دوست ملکوں نے ہاتھ کھینچا تو آئی ایم ایف آخری آپشن تھا، گورنر اسٹیٹ بینک

11:56 AM, 10 Oct, 2019

کراچی: ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم نے معیشت کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں اور اب صورت حال دن بدن بہتر ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ 2015 تک تجارتی خسارہ صفر تھا اور ہمارے زرمبادلہ ذخائر اچھی سطح پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2016 سے تجارتی خسارہ بڑھنا شروع ہوا اور ایکسچنج ریٹ ایڈجسٹ نہ ہونے سے زرمبادلہ ذخائر کم ہونا شروع ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ماہانہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا اور ایکسچینج ریٹ تبدیلی کے بعد ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نصف رہ گیا۔ ایکسچینج ریٹ نہ روکا جاتا تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔

رضا باقر کا کہنا تھا کہ آج روپے کی قدر مارکیٹ طے کر رہی ہے جس سے تمام قیاس آرائیاں ختم ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو گئے۔ حکومت کے اخراجات اور خرچ میں بھی توازن نہیں رہا اور ہماری ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بھی کافی کم ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دوست ملکوں نے ہاتھ کھینچا تو آئی ایم ایف آخری آپشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض سے زیادہ سگنلز طاقتور ہوتے ہیں اور آئی ایم ایف کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ قرض واپس بھی ہو گا۔

مزیدخبریں