اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیسز کو جان بوجھ کر طوالت دی جاتی ہے۔ سارے عدالتی نظام کو تباہ کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔مقدمات کو طوالت دینے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اظہار برہمی کیا۔عدالت نے کیس خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو 10 لاکھ روپے جرمانہ کر دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمات کو جان بوجھ کر دیر تک چلانا وطیرہ بن گیا ہے۔اس طریقے سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔سالہا سال تک لوگوں کو انکے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔سارے عدالتی نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ تمام معاملات کو بہتر کرینگے۔14 سال تک اس کیس کو طوالت دی گئی۔ درخواست گزار طویل عرصے تک زمین پر قابض رہا۔من گھڑت درخواستوں کے ذریعے عدالتوں کا وقت ضائع کیا جاتا ہے۔درخواست گزار جاوید حمید نے زمین ملکیت کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔