فوج کا سیاست سے کردار ختم نہیں ہوسکتا، فیض حمید کے علاوہ کسی جنرل کو نہیں جانتا،ای وی ایم لانے میں بھی فوج رکاوٹ بنی: عمران خان کے الزامات

فوج کا سیاست سے کردار ختم نہیں ہوسکتا، فیض حمید کے علاوہ کسی جنرل کو نہیں جانتا،ای وی ایم لانے میں بھی فوج رکاوٹ بنی: عمران خان کے الزامات
سورس: File

لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاست سے فوج کا کردار مکمل طور پر ختم کرنا مکمن نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فوج سے علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب نہ لگانے پرلڑائی ہوئی۔ای وی ایم لانے میں بھی فوج نے رکاوٹ ڈالی ۔

اپنی رہائش گاہ زمان پارک لاہور میں انگریزی اخبار کو انٹریو میں عمران خان نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ سوچا تھا کہ فوج ایک طاقتور اور منظم ادارہ ہے اس لیے جب میں ملک میں قانون کی حکمرانی لانے کی کوشش کروں گا تو وہ ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ نیب ان کے کنٹرول میں نہیں تھا، نیب کو فوج کنٹرول کرتی تھی میں کچھ نہ کر سکا، وہ کہتے تھے کہ ’ہاں کچھ کیسز ہیں، ہم ان پر کام کر رہے ہیں لیکن ہوتا کچھ نہیں تھا۔ میں نے یہ جانا کہ درحقیقت اسٹیبلشمنٹ نیب کو کنٹرول کرتی ہے اور جیسا چاہتی ہے اسے چلاتی ہے، اس کا مقصد سیاستدانوں کی کرپشن کی فائلیں رکھ کر انہیں کنٹرول کرنا ہے، وہ کبھی کسی کو دبوچ لیتے ہیں لیکن پھر وہ ضمانت پر رہا ہو جاتا ہے۔ 

عمران خان کا فوج اور اپنے درمیان تعلقات خرانے ہونے کے حوالے سے کہنا تھا کہ میری حکومت کی جانب سے ان لوگوں کو سزا دینے میں ناکامی اس کا پہلا اشارہ تھی جن پر وہ کرپشن کا الزام عائد کرتے آئے تھے دوسرا معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب تھا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف چاہتے تھے کہ میں علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ دوں اور میں ایسا نہیں چاہتا تھا کیونکہ ان کے خلاف نہ صرف نیب کے مقدمات تھے بلکہ انہوں نے حکومت کی کروڑوں مالیت کی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کردیا تھا۔

قبضوں میں ملوث ہونے کے باوجود علیم خان کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے سے متعلق سوال  پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ سمجھا کہ یہ محض الزامات ہیں اور علیم خان بھی ان الزامات پر اپنا دفاع کرتے تھے لیکن جب میں نے ایل ڈی اے کے وائس چیئرمین سے علیم خان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے نقشہ دکھایا کہ علیم خان نے کس طرح سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دیکھیں مجھے فوج کی اندرونی سیاست کا علم نہیں، میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ فوج کے ساتھ ہمارا تعلق اچھا چل رہا تھا، مجھے بعد میں پتا چلا کہ اگلے آرمی چیف کے بارے میں بڑا مسئلہ چل رہا ہے، میں نے تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ نومبر میں اگلا آرمی چیف کون بنے گا، اگر میرٹ پر ہو تو مجھے کیوں پروا ہوگی؟ بس اسے ایک بہترین انسان ہونا چاہیے، یہ معاملہ شریفوں اور زرداریوں کے لیے اہم ہوسکتا ہے لیکن میرے لیے نہیں۔ 

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض واحد جنرل ہیں جنہیں میں جانتا تھا کیونکہ وہ میرے ساتھ سربراہ آئی ایس آئی کے طور پر کام کر رہے تھے، میں کسی اور کو نہیں جانتا تھا، میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا کہ میں آپ کی تجاویز لوں گا کیونکہ میں دیگر امیدواروں کو نہیں جانتا لیکن اس وقت میری پریشانی افغانستان تھی، مجھے خدشہ تھا کہ یہ خانہ جنگی کی نذر ہوجائے گا۔ 

  

عمران خان نے کہا کہ فوج نے 2018 کے الیکشن میں میرا ساتھ نہیں دیا تھا، مجھے یقین ہے کہ ہم جائز اور منصفانہ طریقے سے جیتے تھے۔ 

انتخابات اور دھاندلی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں متعارف کرانے کی کوششوں کی بھی فوج نے مخالفت کی۔

عمران خان نے تسلیم کیا کہ کمزور اکثریت پر مبنی حکومت ان کا سب سے بڑا چیلنج تھی، اور اگر انہیں دوبارہ کمزور حکومت ملی تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے۔

عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے کردار کو مکمل طور پر ختم کردینا خام خیالی ہوگا، وہ کئی برس سے اقتدار میں ہیں لیکن ایک توازن کی ضرورت ہے یہ سوچنا کہ فوج کو سیاست سے باہر کر دیا جائے ناممکن ہے، ان کی طاقت کا تعمیری استعمال اس ملک کو ادارہ جاتی بحران سے نکال سکتا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں