اسلام آباد: وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جو بھی معاہدہ ہوا آئین اور قانون کے مطابق ہوا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی سے جو بھی معاہدہ ہوا آئین اور قانون کے مطابق ہوا جبکہ سپریم کورٹ جب بھی بلائے گی میں پیش ہوں گا۔
علی محمد خان نے کہا کہ ٹی ایل پی کوپابند کیا ہےکہ آئندہ جوبھی سرگرمی کرے آئین و قانون کے اندر کرے، وزیراعظم ٹی ایل پی سے معاہدے کے پیچھےکھڑے رہے، آرمی چیف نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی سے معاہدے میں علمائے کرام سمیت تمام دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کردار ادا کیا۔
اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ تحریک لبیک سے معاہدہ سب کی کامیابی ہے، مذاکرات کی کامیابی پر ٹی ایل پی، ریاست اور ہم سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کو اب سیاسی جماعتوں جیسا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ اب سیاسی جماعت بن گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپشن کے خلاف قوانین میں ترمیم کرنا لازمی ہوگیا ہے، قوانین میں ترامیم نہ کی گئی تو کرپشن ثابت کرنا ممکن نہیں ہے۔ منی ٹریل کے بغیر اربوں روپے کا مالک کیسے ضمانت حاصل کر سکتا ہے۔
گزشتہ دنوں وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک لبیک کا نام کالعدم لسٹ سے نکال دیا تھا اور وزارت داخلہ نے کالعدم کا سٹیٹس ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تصدیق کی تھی اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سمری وزارت داخلہ کو موصول ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پرپابندی ہٹانے کی منظوری دی تھی۔ وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو تحریک لبیک پاکستان پر پابندی ہٹانے کی سمری بھیجی تھی اور سمری کے متن میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت نے تحریک لبیک کے نام سے کالعدم کا لفظ ہٹانے کی سفارش کی ہے اور ٹی ایل پی نے آئندہ پرتشدد احتجاج نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
قبل ازیں وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ وزارت قانون نے ٹی ایل پی کا نام کالعدم تنظیم فہرست سے نکالنے کی حمایت کردی ہے ،وزارت قانون نے حکومت پنجاب کی سفارشات کی منظوری دیدی ،پنجاب حکومت کی تجویز کی وزارت قانون نے حمایت کی۔