اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈے میں سے بیشتر کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت اور جلسوں پر بحث کی گئی جبکہ اجلاس میں کابینہ نے وبا کے باعث تحریک انصاف کے مزید جلسے موخر کرنے اور مزید مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے کابینہ کا گزشتہ فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گندم کی امدادی قیمت 1650 رہے گی۔
وزارت فوڈ سکیورٹی حکام نے بتایا کہ گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے مقرر کی جائے اور گندم کی امدادی قیمت کم مقرر ہونے سے فصل کی بوائی کم ہو گی۔ پنجاب میں 80 فیصد کسان گندم کی بوائی کرتے ہیں اور امدادی قیمت زیادہ مقرر کرنے سے آٹا مہنگا ہو جائیگا۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت پر وزرا مختلف آراء کے باعث تقسیم نظر آئے۔
اجلاس میں مزید حکومتی جلسے نہ کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کر لیا گیا۔ اسد عمر نے کہا کہ ایک طرف وبا ہے تو دوسری طرف ہم بھی جلسے کر رہے ہیں اور جلسوں سے وبا پھیلنے لگی تو یہ ہمارے گلے پڑ سکتے ہیں۔ اجلاس کے شرکاء کی اکثریت نے جلسوں کی منسوخی سے متعلق اسد عمر کی تجویز سے اتفاق کیا ہے تاہم پرویز خٹک نے اسد عمر کی تجویز پر کہا کہ لکشئی کا جلسہ کر لینے دیں اور باقی بے شک منسوخ کر دیں ۔
وفاقی کابینہ نے مختلف مد میں حکومتی سبسڈی کو سیاسی رشوت قرار دیدیا ہے اور اربوں روپے ماہانہ کی سبسڈی کے رجحان کو جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ سبسڈی صرف غریب ترین لوگ اور پسماندہ علاقوں کا حق ہے اور زیادہ آمدن والے شعبوں کو بھی شئیر کے طور پر سبسڈی دینے میں حرج نہیں ۔ گندم کی امدادی قیمت کے تعین پر چار وزراء نے اختلاف کیا ہے اور گندم کی امدادی قیمت 1800 مقرر کرنے پر بضد رہے تاہم ان کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔
معاون خصوصی ندیم افضل چن نے کہا کہ گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کی جائے کیونکہ گندم کی امدادی قیمت نہ بڑھائی تو گندم کم پیدا ہو گی۔ وفاقی وزیر فخر امام اور وزیر مملکت شبیر قریشی نے بھی 1800 روپے امدادی قیمت کی تجویز دی جبکہ وزیر اعظم کے مشیر عشرت حسین نے بھی 1800 روپے امدادی قیمت کی تجویز پیش کی تاہم وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گندم 1800 روپے مقرر ہوئی تو دو ماہ میں گندم کی قیمت آسمان کو چھوئے گی۔
اعظم سواتی گندم کی قیمت کے معاملے پر وزیر اعظم کے ہم زبان رہے اور انہوں نے وزیر اعظم سے اجازت لے کر کابینہ اجلاس میں کھڑے ہوکر بات شروع کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹا مہنگا نہیں ہونا چایئے اور اگر یہ مہنگا ہو گیا تو غریب لوگ کیسے خرید سکیں گے جبکہ گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کے پیچھے بھی مافیا متحرک ہے۔
وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک مزید مہنگائی برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے اور ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ گندم اور آٹے کا کوئی بحران نہ ہو جبکہ مہنگائی میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے ۔