واشنگٹن: امریکی انتخابات 2020ء میں مبینہ بے قاعدگیوں کا حکم دیدیا گیا ہے۔ یہ حکم امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار کی جانب سے دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ری پبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مدمقابل جوزف بائیڈن ان کیخلاف جیت نہیں سکتے تھے، اسی لئے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے ڈاک کے ذریعے یہ سہولت دی گئی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ری پبلکنز کے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کے وقت پولنگ سٹیشنز میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی گئی۔ یہ تمام ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سرانجام دیا گیا، اس معاملے کی تحقیقات ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے انتخابی نتائج کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
انہوں نے غیر قانونی ووٹ کاسٹ ہونے جبکہ پنسیلوینیا سمیت دیگر کئی ریاستوں کے انتخابی نتائج تبدیل ہونے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی بھی ملی بھگت ست دھاندلی نہیں کی گئی۔ ایسی بے ضابطگیاں پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملیں۔
ان الزامات کے تحت ہی امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے تمام پراسیکیوٹرز کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں کیونکہ ٹھوس ثبوت ہونا ضروری نہیں ہے، محکمہ انصاف اس ضمن میں ہر ممکنہ تفتیش کا عمل شروع کرے۔
خیال رہے کہ نومنتخب امریکی صدر اپنے ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر اقتدار میں پہنچنے والے سربراہ مملکت بن چکے ہیں لیکن ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ قانونی ماہرین انھیں ووٹوں کے نتائج کو ماننے کا مشورہ دے رہے ہیں کیونکہ ان کے مطابق انتخابات 2020ء میں مبینہ بے ضابطگیوں کے ان کے پاس ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔